میرا اسکول کا پہلا دن حصہ دوئم

Posted on at


کل کے آرٹیکل میں آپکو بتایا تھا کہ میرا اسکول کا پہلا دن کیسا گزرا تھا آج آپکو آگے کا بتا رہا ہوں خیر جب ایک ماہ کے بعد مجھے ٤ جماعت سے نکال کر کچی جماعت میں بھیجا گیا تو میں رونے پیٹنے لگا کہ مجھے اسکول نہیں پڑھنا مجھے گھر امی کے پاس جانا ہے ،

مجھے ابی بھی اچھی طرح یاد ہے اس وقت جب میں خود کو بیمار بنا دیتا تو ابو مجھے گھسیٹ کر لے جاتے تہے اور استادوں کے حوالے کرتے تہے اور کبھی کبھی میرا بڑھا بھی اصغر خان جو کہ اب ڈنمارک میں ہے وو مجھے بوہت زیادہ مارتے تہے اور اسکول چھوڑ کر اتے تہے ،ایک دن بوہت تیز بارش تھی ابو ڈیوٹی پر گئے ہووے تہے تو میں اسکول سے بھاگ آیا جب گھر پوھنچا تو آگے ابو موجود تہے انہوں نے مجھے کان پکڑا کر خوب مارا تھا ،اس دن کے بعد میں پکا ہو گیا کہ ابو سے مار کہانی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ اسکول ہی جایا کروں ،جب میں اسکول دل سے جانے لگا تو ابو بوہت خوش ہوتے تہے ،اور میرے لئے قسم قسم کے کھلونے ہر چیز لاتے تہے                                  ،

اور مجھے اپنے ساتھ گھومنے کے لئے لے جاتے تہے ہر روز اور کرتے کرتے میں نے اپنے بوہت سے دوست بھی بنا لئے ایک افغانی تھا اس کا نام ظاہر جان تھا -میری اس سے بوہت زیادہ بنتی تھی ،اور اس کے علاوہ ایک الیاس ،اور امتیاز ،تھا ایک عابد علی بھی تھا ،فیاض خان بوہت سے

                                          

ہمارے استاد مشتاق صاحب بوہت اچھے اور نیک انسان تہے میں اسکول میں سب سے پیار سے رہتا تھا اور استاد میری بوہت عزت کرتے تہے مجھے کبھی صفائی کی وجہ سے مار نہیں پڑھی کیوں کہ میں ہر صبح اٹھ کر نہاتا تھا ،دانت برش کرتا تھا ،بالوں میں تیل لگاتا تھا اور صاف ستھرا ہو کر جاتا تھا اور استاد سب لڑکوں کو بھی کہتے تہے کہ عابد کی طرح صاف نہیں رہ سکتے تم سب بھی اللہ خوش رکھے وو سب اساتذہ آج بھی مجھے ملتے ہیں تو بوہت عزت و احترام سے اور میں بھی ان سب کی بوہت عزت کرتا ہوں اسکول دور ایسا دور ہوتا ہے جو انسان چہ کر بھی نہیں بھول سکتا چاہے کتنا بھی بڑا کیوں نہ ہو جائے.

 



About the author

160