پاکستان میں تعلیمی ادارے بہت زیادہ ہیں لیکن روزگار بلکل بند

Posted on at


تعلیمی ادارے 


پاکستان میں آج کل تقریباً ہر گلی محلے میں تعلیمی ادارے کھل چکے ہیں اور لوگوں کے ماں باپ بچوں کو سکول اور کالج بھی روزانہ ہی بھیجھتے ہیں ،اس وجہ سے کہ ان کا مستقبل اچھا ہو ،ان کے بچے اچھا پڑھ لکھ سکیں اور اچھی تعلیم حاصل کر سکیں .پچھلے کچھ عرصہ میں پاکستان میں ہر،ہر محلے میں ہر گاؤں اور ہر شہر میں سکولوں کی تعداد بہت ہی زیادہ ہو چکی ہے.



ہر گلی محلے میں تقریباً ٢٠ یا اس سے بھی زیادہ سکول ہیں .اور یہی نہیں بلکہ انہی سکولوں میں بچوں کو شام کے وقت ٹیوشن بھی پڑھائی جاتی ہے تاکہ بچے زیادہ سے زیادہ پڑھ لکھ سکیں اور اپنا مقام بنا سکیں .سکولوں کی تعداد بڑھنے کے ساتھ ساتھ پڑھنے والوں کی تعداد بھی بہت زیادہ ہو چکی ہے ،



ایک غریب بچہ ان سکولوں میں داخلہ لینے کا سوچ بھی نہیں سکتا کیوں کہ ان سکولوں میں جو فیس لی جاتی ہے وہ ١ ہزار سے لے کر ١٠ ہزار روپے ہوتی ہے اور سرکاری سکولوں میں سب کچھ سرکاری فنڈ سے دیا جاتا ہے .بچوں کی کتابیں اور کاپیاں تک دی جاتی ہیں .سرکاری سکول کے اساتذہ جو کہ باقی بچوں کو پڑھاتے ہیں ان کے اپنے بچے پرائیویٹ سکولوں میں پڑھتے ہیں اور بھاری فیسیں بھی دیتے ہیں 



تو اس کا کیا مطلب ہوا ،کیا سرکاری سکولوں میں بچے کو ٹھیک طرح سے نہیں پڑھایا جاتا ،،؟،،جس کی وجہ سے سرکاری سکولوں کے اساتذہ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں داخل کر دیتے ہیں اور لوگوں کے غریب بچوں کو خود ٹھیک طرح سے نہیں پڑھاتے ،آپ کے خیال میں کیا وجہ ہو سکتی ہے اس کی سوچنے والی بات ہے آج کل کے اساتذہ تنخوا کی بات کی لے رہے ہیں پھر ،کیا ان کو کوئی پوچھ نہیں سکتا یا کوئی پوچھنے والا نہیں ،،؟کیا وہ چاہتے ہیں کہ ان کے بچے بڑے ہو کر امیر انسان بنے اور غریبوں کے بچے غریب ہی رہیں ،،؟میرا تمام ان اساتذہ سے یہ سوال ہے آپ میرے ان سوالوں کا جواب ضرور دیں تا کہ لوگوں کے اور میرے دماغ میں جو سوال ہیں ان کا بھی کوئی جواب ہو اور ہم مطمئن ہوں اور اگر کوئی ایسے سوال ہم سے پوچھ لے تو ہمارے پاس ان سوالوں کا جواب بھی موجود ہو ،



روزگار 


ہر ماں باپ کا یہ خواب ہوتا ہے کہ ان کا بچہ پڑھ لکھ کر کوئی بڑا افسر یا بڑا کام کرے لیکن یہاں پاکستان میں تعلیم تو عام کر دی ہے ،لیکن ہماری حکومت نہ نوجوان کے لئے کاروبار کرنا بہت ہی مشکل بنا دیا ہے ،کارخانے ،فیکٹریاں سب کچھ بند کر دیا ہے اور جو تھے انھیں بھی نیلام کر کے رکھ دیا ہے .



بعض ایسے نوجوان جو کہ ایم،اے ،ایم اے، انگلش  اور بی،اے کی ڈگریاں ہاتھوں میں لئے پھرتے رہتے ہیں صرف نوکریوں کی تلاش میں لیکن ان کی جگہ نوکریاں ایسے شخص کی دی جاتی ہیں جو کہ میٹرک پاس بھی نہیں ہوتا اور ان سے رشوت سے پیسے وصول کر کے ایک پڑھے لکھے نوجوان کا حق اس ان پڑھ جاہل کو دیا جاتا ہے 



یا ایسے نوجوان کو نوکری دی جاتی ہے جس کے خاندان کے ووٹ زیادہ ہوں ،ایسی تعلیم اور ایسے تعلیمی اداروں کا کیا فائدہ جو کہ ایک نوجوان کو اس کا حق نہ دے سکے اور وہ نوکری کی تلاش میں دھکے کھاتا پھرے کیا یہی کچھ بچا ہے اس نوجوان کے لئے جس کے ماں ،باپ نے اسے پڑھایا لکھایا تا کہ وہ ایک اچھی نوکری کر سکے ،کیا ایسے لوگ اس نوجوان کے اور اللہ کے مجرم نہیں جو حقدار کا حق کسی ایسے انسان کو دیں جو کہ اس کا حقدار نہ ہو ،یہ بہت بڑا ظلم ہے اور اس کے خلاف مجھے آپ کو اور ہر کسی کو آواز اٹھانی ہے ،تا کہ یہ ظلم اور زیادتی ختم ہو اور پڑھے لکھے نوجوان کو اس کا حق مل سکے 



حکومت سے بھی میں کہنا چاہوں گا کہ تعلیم عام کریں یا نہ کریں روزگار کو ضرور ام کرنا چاہیئے تا کہ کوئی بھی بھوکھا نہ سو سکے اور ایسے کارخانے بنائے جائیں جس میں ہر بروز گار کو کسی رشوت اور کسی بھی سفارش کے بغیر نوکری مل سکے ،تاکہ ہمارے ملک سے بروزگاری ختم کی جا سکے .


 


 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160