یوسف علیہ سلام کا قصّہ ٨

Posted on at


                                        

یعقوب علیہ سلام نے فرمایا کہ میں اس کے بارے میں بھی وہی گمان کرتا ھوں جیسا کہ اس کے بھائی یوسفعلیہ سلام کے بارے میں کی تھا . ویسے الله تعالیٰ ہی سب سے بڑا نگہبان ہے . اس کے بعد جب انہوں نے اپنا سامان کھولا تو اس میں ان کو اپنی جمع پونجی بھی واپس مل گئی . اب انہوں نے بنیامین کو ساتھ لے کر جانے پر اصرار کیا تاکہ وہ زیادہ غلہ لا سکیں . حضرت یعقوب علیہ سلام نے ان کو الله کی قسم کھلا کر ، اور پکّا قول بنیامین کی حفاظت سے واپسی کا لے لر اسے ان کے ساتھ لے کر جانے کی اجازت دے دی

 

بیٹوں کو مصر رخصت کرتے وقت یعقوب علیہ سلام نے انکو کہا کہ شہر میں سب ایک ہی دروازے سے مت داخل ہونا بلکہ الگ الگ دروازوں سے جانا . ویسے الله ہی سب سے بڑا نگہبان ہے . یہ آپ علیہ سلام نےنظر بد یا ٹوک سے بچاؤ کے لئے کیا تھا . جب یہ سب بھائی یوسف علیہ سلام کے پاس پہنچے تو یوسف علیہ سلام نے بنیامین کو تنہائی میں پاس بلوا کر کہا کہ میں تیرا بڑا بھائی یوسف ھوں

 

 

اور جو بھی بدسلوکی یہ لوگ تیرے ساتھ کر چکے ہیں تو ان کا غم نہ کرنا .  جب یوسف علیہ سلام نے انکا سامان تیار کرا دیا تو بادشاہ کے پانی پینے کا چاندی کا برتن ان کے سامان میں چھپا دیا ، اپنے بھائی بنیامین کے سامان میں . پھر ایک پکارنے والے نے صدا لگائی کہ اے قافلے والوں ! تم چور ھو ، بادشاہ کا چاندی کا برتن نہیں ملتا ، جو لا کر دے گا اسے ایک اونٹ کے بوجھ کے برابر غلہ انعام میں دیا جاۓ گا . وہ لوگ بولے کہ نہ ہم فسادی ہیں اور نہ ہی چور

 

ہمیں اس کے بارے میں زرہ بھر بھی کچھ علم نہیں . مگر جب ان سب کے سامان کی تلاشی لی گئی تو وہ برتن بنیامین کے سامان میں سے نکلا . چور کی سزا ان لوگوں نے خود ہی حضرت یعقوب علیہ سلام کی شریعت کے مطابق یہ تجویز کی تھی کہ چور کو سزا کے طور پر رکھ لیا جاۓ . چنانچہ بنیامین کو وہاں رکھ لیا گیا

 

الله حافظ

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن  

 



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160