یوسف علیہ سلام کا قصّہ ٩

Posted on at


بھایئوں نے کہا کہ اس کا ایک بھائی بھی تھا وہ بھی اس طرح چوری کر چکا ہے . یوسف علیہ سلام نے انکی یہ لغو بات دل میں پوشیدہ رکھی

 

 وہ فریاد کرنے لگے کہ اے عزیز مصر ! اس کا باپ بہت بوڑھا ہے وہ یہ صدمہ برداشت نہیں کر سکے گا. آپ ہم میں سے کسی کو رکھ لیجیئے  مگر اسے جانے دیجیے لیکن یوسف علیہ سلام نے ان کی بات نہ مانی ، کیونکہ سزا صرف قصوروار کو ملنی چاہیے . ان میں سے سب سے بڑے بھائی نے کہا کہ میں واپس اپنے باپ کے سامنے جانے کی ہمّت نہیں کر سکتا . تم سب جا کر ان کو واقعہ سنا دو . میرا باپ جب اجازت دے گا میں تبھی جاؤں گا

                                       

چنانچہ سب بھائی واپس گئے اور واقعہ سنا دیا . یعقوب علیہ سلام نے بیٹوں کی بات کا یقین نہ کیا اور کہا کہ یہ ایک من گھڑت قصّہ ہے ، بہرحال میں اس پہ صبر ہی کروں گا اور میرا رب مجھے ان تک پہنچاۓ گا کیونکہ میں اس کی رحمت سے مایوس نہیں ھوں . پھر آپ علیہ سلام نے اس قدر گریہ زاری کی کہ روتے روتے آپ کی آنکھیں سفید ھو گئیں . بیٹے کہنے لگے کہ آپ علیہ سلام ہمیشہ یوسف کی یاد میں ہی لگے رہتے ہیں

 

یعقوب علیہ سلام نے کہا کہ

اے میرے بیٹوں ! جاؤ ، یوسف اور اس کے بھائی کو تلاش کرو

الله کی رحمت سے صرف کافر ہی نا امید ہوتے ہیں

 

چنانچہ وہ سب بھائی پھر یوسف علیہ سلام کے پاس پہنچے اور کہنے لگے کہ قحط سے ہمارے گھر کا برا حال ہے . ہم اس دفع بہت نکمی سی چیز لاۓ ہیں ، اس کے بدلے غلہ دے کر ہم پر احسان کر دیں

 

بقیہ آخری حصّے میں شایع ھو گا

الله حافظ

بلاگ رائیٹر

نبیل حسن



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160