میں بڑا ہو کر دولہا بنوں گا
ہر کسی کی اپنی سوچ اور اپنی پسند پر میں تو بڑا ہو کر دولہا بنوں گا. لیکن ایک عجیب سوچ میں ہوں وہ یہ کہ کس کا دولہا بنوں . یہ تکون جو ہے نہ بہت کام خراب کیا ہے اس نے . دنیا میں تکون نہ ہوتا نہ تو بہت سارے مسلے حل ہو جاتے جیسے کے لو تکون . یاد رکھنا میں اپنی بات نہیں کرہا . مگر میری کہانی بھیکچھ چکور سے کم نہیں . آہا ں
ہر ایک شحص اپنی کوششمیں لگا رہتا ہے پر میری اپنی سوچ تو یہ ہے کہ یہ رشتے ناتے آسمانوںمیں بنتے ہیں اور وہیانتحاب ٹھیک ہوتا ہے جو اپکے والدین کا انتحاب ہو. کیونکے میں نے اپنے زندگی میں اسے بہت سارے مثال دیکھیں ہیں جس میں والدین والا انتحاب کامیاب رہتا ہے .
ہر والدین یہی چاہتے ہیں کہ انکے بیٹے یا بیٹی کی زندگی اچھی ہو اسلیے وہ سوچ سمج کے یہ فیصلہ کرتے ہیں . اور اسے بے مثال دیکھ چکا ہوں جو لڑکا یا لڑکی اپنی مرضی سے اپنا لائف پارٹنر پسند کرتے ہیں اور شادی بے کر لیتے ہیں پر انکی زندگی پرسکون نہیں رہتی اور شادی کے کچھ عرصے بعد ان کہ درمیان ورلڈ وار شروع ہوجاتی ہیں
میں نے بھی ایک فیصلہ کیا ہے وہ یہ ہے میں اپنی شادی اپنے والدین کی مرضی سے کروں گا یعنی کہ اپنی پارٹنر کی انتحاب ان پہ چھوڑ دیتا ہوں . کیونکے میں جانتا ہوں میرے والدین میرے لئے ایک اچھے سے لڑکی کا انتحاب کریں گے . ہاں اتنا ضرور کہوں گا کہ لڑکی کیسی ہونی چاہیے. اور اگر نہ بھی کہوں تو یہ میرے والدین ہیں اور میں انکا لال ہوں ، ٢٢ سالوں سے میں انکے پاس ہوں ،میری پرورش کی ہیں ، ہر لحاظ سے مجھے سمجتے ہیں . تو اسلیے وہ میرے لئے ایک ایسی لڑکی کا انتحاب کریں گے جو کا بلکل میرے انتحاب کی ہوگی . پتہ ہے والدین کی سب سے بڑی خوشی کونسی ہے ؟ ہر والدین کی سب سے بڑی خوشی یہی ہے کہ انکا لال جوان ہو جائے اور اسکی شادی کرائی جائے . ہر ماں یہی چاہتی ہیں ہر باپ یہی چاہتا ہے
.میں بڑا ہو کر انجنیئر تو بنوں گا پر یاد رکھیے گا کہ ایک دلکش دولہا ضرور بنوں گا اگر زندگی رہی تو
انشااللہ
:) بلاگ پڑھنے کا شکریہ
Annex کہانی نگار عمار