میرے یادگار کرکٹ میچز – حصّہ سوئم

Posted on at


ویلکم فرینڈز. امید کرتا ہوں آپ سب لوگ ٹھیک ہوں گے اور ویکینڈ اینجوائے کر رہے ہوں گے اور کچھ میری طرح کل کے دن کی تیاریوں میں مصوف ہوں گے. تو اب ہم آج کے موضوع کی طرف آتے ہیں. آج میں آپ کو جس میچ کے بارے میں بتانے جا رہا ہوں وہ کچھ زیادہ پرانا نہیں اور بہت سوں نے تو یہ میچ لازمی دیکھا ہو گا کیوں کہ یہ ایسی ٹیم کے خلاف کھیلا گیا تھا جس کے میچ شازونازر ہی کوئی پاکستانی نہ دیکھتا ہو.



اگر آپ ابھی تک کشمکش کا شکار ہیں تو میں آپ کو بتایے دیتا ہوں کہ وہ ٹیم انڈیا ہے. جی ہاں انڈیا کی کرکٹ ٹیم اور یہ میچ ایشیا کپ کا ہے جو کہ کل ہی ختم ہوا. اس ایشیا کپ میں پاکستانی ٹیم نے بہت ہی اچھا کھیلا اور یہ باور کرایا کہ ان کہ بغیر ورلڈ کرکٹ بلکل ادھوری ہے.



تو ہم بات کر رہے تھے اس میچ کی جو پاکستان اور انڈیا کی کرکٹ ٹیمز میں شیر بنگلہ نیشنل اسٹیڈیم میں ٢ مارچ ٢٠١٤ کو کھیلا گیا. اس میچ میں ٹاس پاکستان نے جیتا اور پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا. انڈین کرکٹ ٹیم نے نارمل بتٹنگ کا ہی مظاہرہ کیا اور مقررہ ٥٠ اورز میں ٨ کھلاڑیوں کے نقصان پر٢٤٥ رنز بنانے میں کامیاب رہے اور پاکستان کو جیتنے کے لیے ٢٤٦ رنز کہ ہدف دیا. انڈیا کی طرف سے ٣ کھلاڑی ففٹی کرنے میں کامیاب رہے.



اس کے جواب میں جب پاکستانی کھلاڑی بتٹنگ کرنے میدان میں اترے تو ایک اچھا اوپننگ پاٹنرشپ فراہم کی. پہلی وکٹ ٧١ کے سکور پر گری. اس کے بعد تو جیسے اوٹ ہونے کی لائن لگ گئی اور یکے بعد دیگرے ٤ کھلاڑی اوٹ ہو گیے. پھر شعیب مقصود اور عمر اکمل کے درمیان خاطر خواہ پاٹنرشپ قائم ہوئی جو کہ ٢٠٠ رنز پر اختتام پذیر ہوئی. اس کے بعد دوبارہ سے کھلاڑی اوٹ ہوناشروع ہو گئے.



اس موقع پر یقیناً پاکستان یہ میچ ہار گیا ہوتا اگر شاہد آفریدی ہٹٹنگ نہ کرتے. انھوں نے انتہائی ذمدارانہ ٣٤ رنز کی اننگز کھیلی. یہ ٣٤ رنز انھوں نے ١٨ بالز پر ٣ چھکوں اور ٢ چوکوں کی مدد سے بناے. ان کی اس کارگردگی کی بنا پر انھے مین اف دی میچ قرار دیا گیا.


 



About the author

jawad-annex

heeyyyy em jawad ali.... ummm doing software engineering.... muh interest in playing games, blogging, seo, webdeveloping and blaa blaaa blaaaaa :p

Subscribe 0
160