غزوہء تبوک ٢

Posted on at



 


تبوک کا مقام مدینہ منورہ اور دمشق ( شام کا دار الحکومت ) کے درمیان واقع ہے . اسلامی لشکر وہاں پہنچ کے رک گیا کیونکہ ان کو خبر ملی کہ رومیوں کے حملے کے متعلق جو اطلاع ان کو دی گئی تھی وہ سہی نہ تھی . مگر شام کا عیسائی بادشاہ اسلام کی ترقی کو روکنے کے لئے کچھ سرگرمیاں ضرور کر رہا تھا ، مسلمانوں کی فوج بیس دن تک تبوک کے مقام پر ٹھہری رہی


 


بیس دن تک ٹھہرنے کے باوجود ان پر کوئی حملہ نہ ہوا اور نہ ان پر کسی نے پیش قدمی کی ، پھر نبی اکرم صل الله علیہ وسلم نے لشکر کو واپسی کا حکم دے دیا کیونکہ آپ بلاوجہ کسی قسم کا جنگ و جدال اور خون خرابہ نہیں کرنا چاہتے تھے


 


تبوک کے اس مہم کا اثر آس پاس کے سرحدی علاقوں پر گہرا ہوا اور اس وجہ سے چھوٹی موٹی ریاستیں جزیہ دینے کے لئے رضامند ھو گئیں اور نبی اکرم صل الله علیہ وسلم کے زیر سایہ رہنے کے لئے تیار ھو گئیں ، اس مہم کا سب سے بڑا فائدہ جو مسلمانوں کو پہنچا وہ یہ تھا کہ مسلمانوں کو جنگ تبوک کی تیاری سے یہ اندازہ ھو گیا کہ وہ روم اور ایران جیسی بڑی قوتوں کا سامنا کرنے کی طاقت رکھتے ہیں


 


جب اس جنگ کی تیاری کے لئے ساز و سامان اکٹھا کیا جا رہا تھا تو مسلمانوں نے عظیم جوش و جذبے اور قربانی کا مظاہرہ کیا جس کی مثال تاریخ اسلام میں نہیں ملتی . حضرت عثمان غنی نے ڈھائی من چاندی اور ٢٠٠ اونٹ پیش کئے


                                   


حضرت عمر فاروق رضی الله عنہ نے اپناؤ گھر کا آدھا سامان لے کر نبی پاک کی خدمت میں تشریف لے آئے



About the author

RoshanSitara

Its my hobby

Subscribe 0
160