لاہور کے سفر کی یاد حصہ دوئم

Posted on at


کل میں نے آپ کو اپنے لاہور کے سفر کے بارے میں بتایا تھا آج میں دوسرے دن کے بارے میں بتاونگا کہ دوسرا دن میرا کیسا گزرا لاہور میں -میں جب دوسرے دن صبح اٹھا تو مجھے اپنے کاغذات جما کرانے تھے لاہور میں یو کے امبیسی میں کیوں کہ ان دنوں اسلام آباد کی یو کے امبیسی بند تھی تو مجھے اس وجہ سے لاہور جانا پڑھا تھا جب میں دوسرے دن گیا تو میں نے اپنے کاغذات گنگا رام ہسپتال کے پاس یو کے امبیسی میں جما کرائے

اور اس کے بعد میں انار کلی بازار چلا گیا اور وہاں سے اپنے پہننے کے لئے ایک کوٹ لیا اور اس کوٹ کی قیمت وہاں تو ٢٠٠ تھی لیکن یہاں ہریپور میں ٨٠٠ روپے تھی اس کے بعد جب کھانے کا ٹائم ہوا تو میں اسی فوڈ سٹریٹ میں چلا گیا جہاں رات کو کھانا کھایا تھا اور کھانا کھانے کے بعد ظہر کی نماز پڑھی اور اس کے بعد چڑیا گھر چلا گیا اور وہاں بوہت ہی حسین جانور اور پرندے تھے ہاتھی ہرن اور بوہت سے پرندے بھی تھے اور وو جگہ بوہت ہی خوبصورت تھی اور باقی جگوں سے بھی لوگ اور اسکول کے بچے وہاں گھومنے ایے ہووے تھے

                    

وہاں پر میں نے چا تھ کھائی اور برگر بھی کھایا اور وہاں پر ایک بوہت ہی خوبصورت آبشار بھی بہ رہی تھی اسے دیکھ دیکھ کر میرا دل بوہت خوش ہو رہا تھا اور میں نے تقریبا ٤ گھنٹے وہاں گزارے اور اس کے بعد میں وہاں سے نکل پڑھا

اور پھر میں بادشاہی مسجد میں چلا گیا اور مغرب کی نماز وہاں ہی پڑھی اور وو مسجد بوہت ہی حسین اور بوہت ہی لمبی اور چوڑی دیواریں تھیں اس مسجد کی اور وو ایک خواب سا لگ رہا تھا کیوں کہ میں نے تو اس کے بارے میں صرف کتابوں میں ہی پڑھا تھا لیکن اپنی آنکھوں سے جب دیکھا تو مجھے وو نظارہ بوہت ہی زبردست لگا اور وہاں سے ہی میں علامہ اقبال کے مزار پر چلا گیا اور وہاں دعا کرنے کے بعد وہاں سے نکل گیا

اور مینار پاکستان چلا گیا اور وہاں پر میں نے گول گپے چنا اور ایس کریم کھائی اور اس کے بعد وہاں پر جھولے بھی تھے اور میں نے ایک ایک ٹکٹ سب جھولوں کا لیا اور بوہت ہی مزہ آیا مجھے جب میں وو لانچ والے جھولے پر بیٹھا تو چیخنے لگا کہ روکو جھولے کو روکو ایسا لگ رہا تھا کہ اب جھولا ٹوٹنے والا ہے اور مجھے پھر ایک دوسرے لڑکے نے بتایا کہ اگر تم جھولا اپر کی طرف جائے تو سانس روک لیا کرو تو کچھ نہیں ہوگا تو میں نے ویسا ہی کیا اور اس کے بعد مجھے وو جھولا بوہت ہی اچھا لگا اور میں نے ٥ ٹکٹ اسی جھولے کے لئے اور خوب مزہ آیا اس کے بعد جب میں رات کو ١١ بجے اڈے پر گیا تو وہاں پر آخری گاڑی تھی جو ہریپور انے والی تھی جلدی سے اس گاڑی کا ٹکٹ لیا اور اس میں بیٹھ گیا

اور جب واپسی کا وقت آیا تو میرا دل نہیں چاہ رہا تھا کہ میں واپس آؤں کیوں کہ وو جگہ مجھے اتنی اچھی لگی تھی کہ کیا بتاؤں اور وہاں کے لوگ بھی بوہت ہی اچھے تھے جب میں لوٹا تو راستے میں ٣ بج گئے تھے اور گاڑی ایک ہوٹل پر رکی وہاں سے ہی کچھ ناشتے کے لئے لیا اور ٦ بجے ہریپور آ گیا لیکن دو تین دن میرے ذہین سے وو خیال جاتا ہی نہیں تھا اس کے بعد آج تک حسرت ہی رہی لاہور جانے کی اب پتا نہیں کب وہاں جانے کا ارادہ ہو اور جاؤں انہیں جگہوں پر ٹھیک ہی کہتے ہیں لاہوری جنے لاہور نی تکیہ و جمیعا ہی نی مجھے آج بھی وو لاہور کے گول گپے یاد اتے ہیں اور باقی سب جگہیں بھی اگر آپ میں سے بھی کوئی ابھی تک نہیں گیا تو ایک دفع ضرور جائیں یقین کریں بڑا ہی مزہ آیئےگا یہی تھا میرے لاہور کے سفر کے یادگار دن ،،،



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160