آج جمعہ کے دن بھارت کو دنیا بھر میں بدنام کرنے والے ایک اور ریپ کیس کا فیصلہ بھارت کی ہائی کورٹ نے سنا دیا. پچھلے سال اگست میں ممبئی کے بہت ہی مصروف انڈسٹریل ایریا میں ٢١ سالہ فوٹوگرافر کو ٤ لڑکوں نے زیادتی کا نشانہ بنایا. اس کیس نے دہلی کیس کے بعد پوری دنیا میں دنیا کی سب سے تیزی سے بڑھنے والی اکونیمی اور سب سے بری جمہوریت کو منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا.
کیس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے پروسیکتر اجول نکھم نے کہا کہ کورٹ نے تمام چیزوں کو مدنظر رکھتے ہوئے چاروں کو سخت سے سخت سزا سنی ہے. کورٹ ایک اور کیس جو کے ان چار بندوں پر ہی ہے جس میں ایک اور ١٨ سالہ لڑکی کو اغواء کر کے اسی جگہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا کی سزا پیر کے دن سنائے گی
میڈیا کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے اجول نے کہا ہے کہ کیس کی نوعیت کو دیکھتے ہوئے یہ ہی لگ رہا ہے کہ چار میں سے تین کو پھانسی کی سزا بھی ہو سکتی ہے جیسا کہ وہ دو ریپ کیسز میں ملوث ہے. بھارت میں اب ریپ کیسز کو دسمبر ٢٠١٢ میں ہونے والے دہلی رپے کیس کے بعد جلدی لیا جانے لگا ہے. ممبئی کو لوگ دہلی سے زیادہ محفوظ مانتے تھے پر ان کیسز کے بعد سب ک سامنے ا گیا کہ عورت بھارت میں کہی بھی محفوظ نہیں ہے.