میں کیا ہوں ؟ اتنا غرور کیوں

Posted on at


کبھی انسان جب اکیلے بیٹھا ہو کسی خاموشی میں یا تنہائی میں بیٹھتا ہوں تو اس کے ذھن میں بہت سے خیالات آتے ہیں ۔ مختلف قسموں کے خیالات جن میں سے کچھ کے خواب تو اس کے پاس ہوتے ہیں ۔ لیکن کچھ حالات جن میں سے کچھ کے جواب تو اس کے پاس ہوتے ہیں ۔ لیکن کچھ خیالات اور سوالات ایسے ہوتے ہیں کہ اس کے جواب اسے نہیں ملتے کیونکہ وہ سوالات ہی ایسے ہوتے ہیں ۔



میں اگر اپنی بات کروں تو میں سوچتا ہوں آخر میں کیا ہوں ؟ اور میرےاندر یہ اتنا غرور کیوں ہے ؟ اگر میں اپنی حقیقت کی طرف دیکھوں تو میں اپنی مرضی سے پیدا نہیں ہوا ۔ بلکہ مجھے یہ زندگی دینے والا اور ہے ۔ اس دنیا میں لانے والا سبب بھی کوئی اور ہے ۔ آنے کے بعد مجھے چلنا کسی اور نے سکھایا، کھانا کسی اور نے کھلایا کسی اور نے پڑھنا کسی اور نے سکھایا ۔ آخر غور کرنے کے بعد بھی کچھ ایسا ملتا ہی نہیں کہ جو میں نے خود اپنے لیے کیا ہو ۔ پھر آخر میں کیا ہونگا مرنے کے بعد بھی قبرستان تک لے جانے کیلئے مجھے اوروں کے سہارے کی ضرورت پڑتی ہے ۔ قبر میں اتاریں گے بھی کوئی اور ۔



آخر جب ساری زندگی آنے سے جانے کے بعد تک میں اوروں کے سہارے جیا تو پھر مجھ میں اتنا غرور کیوں ہے ۔ کہ میں سوچتا ہوں کہ میں بہت بڑی چیز ہوں ۔ میرے بنا یہ نہیں ہو سکتا، وہ نہیں ہو سکتا ۔ حالانکہ قبرستان بھرے پڑے ہیں ایسے لوگوں سے جن کی یہ سوچ تھی ۔ کہ ان کے بنا یہ دنیا نہیں چل سکتی وہ سب دیکھنے کے بعد بھی اگر میری یہ سوچ برقرار رہتی ہے تو پھر شاید مجھ سے بڑا بیوقوف اور کوئی نہیں ہو گا ۔



نہ ہی اپنی مرضی سے کچھ کیا اور نہ ہی اپنی مرضی سے جیا تو پھر آخر میں کیوں ؟ میرے خیال کے مطابق انسان دنیا میں آتا ہی دوسروں کیلئے ہے ۔ دوسرے لوگوں کی خدمت کرنے کیلئے ساری زندگی دوسروں کی خدمت میں گزارنا ہی اصل زندگی کا مقصد ہے ۔ کیونکہ انسان ایسا ہونا چاہیے جو دوسروں کی تکلیف کو دیکھ کر تڑپ اٹھے ۔ اپنے درد تو جانوروں کو بھی محسوس ہوتے ہیں ۔ اگر میں یہ کہوں کہ میں ایک عام سا انسان چلتا پھرتا پتلا ہوں مٹی کا ۔ جس کی اس دنیا میں کوئی اوقات نہیں تو میرے خیال سے یہ بلکل درست ہوگا ۔



 



About the author

usman-ali

My self usman ali and interested in politics and every kind of talk shows also search about famous peoples and now i am doing BS honor in electrical.

Subscribe 0
160