انسان چونکہ اشرف المخلوقات ہےقدرت نے اس عقل سے نوازا ہے اپنے بھلے برے کی تمیز کر سکتا ہےاس لئے ایسی خوراک کھاتا ہے جو اس کی نشوونما کرے قوت عطا کرے ،بیماریوں سے محفوظ رکھ سکے اگر کبھی غلط قسم کی خوراک استمعال کرے تو فوراً نتیجہ سامنے آجا تا ہے یعنی کو ئی نہ کو ئی بیماری اس پر حملہ کر دیی ہے جب ایسی نو بت آ جا ئے فوراً غزا کی تبدیلی کی طرف توجہ دینی چا ہیئے ـ
علاج اور دوا اس وقت تک نہ لی جا ئے جب تک اس کی شدید ضرورت محسوس نہ ہو تا کہ طبعی دم بخود نہ ہو جا ئے بس غزا کی اصلاح کی طرف متوجہ ہو جا نا چائےـ
آ نے دور میں ہرشخس غزا کو بطور دوا سمجھ کر کھایا کرے گا۔ہمارے دل کی تعمیروتشکیل غزاسے ہوتی ہے لہزااس کی حرمت اور اصلاح بھی غزا ہی سے ہو سکتی ہےـ بیشک غزا سے بڑھ کر دنیا کی اور کوئی دوا نہیں ـایک فرانسیسی فلا سفرکے قول کے مطابق
کسی قوم کی قسمت دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ وہ لوگ کیا کھاتے ہیں اور کیسے کھاتے ہیں ـ مغرب میں غزائی ڈاکٹرمحض غزا ہی کے ردوبدل بیشتر امراض کا علاج کرتے ہیں