بے حسی کی داستان

Posted on at


اس ڈرامے کو تحریر  کرنے کا مقصد ،احساس اور شعور بیدار کرنا ہے . ہمارے معاشرے میں بہت سی اخلاقی بیماریاں گھر چکی ہیں،ہم سب کو مل کر ان کا سدباب کرنا ہو گا 

 [حصّہ اول ]

کیا ہوا؟  بھائی صاحب آپ ٹھیک تو ہیں نا ؟ نہیں آپ کو کچھ نہی ہو گا .آپ بالکل فکر نہ کریں میں آپ کو کچھ نہی ہونے دوں گی

ٹیکسی ...ٹیکسی...[روتے ہوے] آپ سب یہاں تماشا دیکھنے آۓ  ہوۓ   ہیں؟.پلیزمیری مدد کریں ! انھیں فوری طور پے ہسپتال پنچانا ہو گا، آپ سب کیوں نہی سمجھ رہے ؟ان کے مرنے ک بعد آپ کو یہ بات سمجھ میں آے  گی کیا ؟

کرن بولتی چلی جا رہی تھی .مگر ما سوا اسکی چیخ و پکار کے وہاں نہ تو کوئی بولنے والا تھا اور نہ ہی کوئی سننے والا .سامنے ایک شخص زمین پے تڑپ رہا تھا ،جسے ابھی ابھی کسی ٹرک ڈرائیور نے بہت ہی بے دردی سے روندا تھا .اس کا چہرہ نا قابل شناخت تھا .اس کا چہرہ اور لباس دونوں خون میں لدھے ہوے تھے  .یہ کون ہے ،بتانا بہت مشکل تھا ،مگر یہ بلاشبہ ہماری ہی طرح کا ایک انسان تھا ،اور یہ بات وہاں  کھڑا شاید ہر شخص فراموش کر چکا تھا . یہ  شخص بہت ہی اذیت میں کراہ رہا تھا ،اور اسکی کراہٹ کرن کے  دل کو چھلنی کر رہی تھی .کرن نے زندگی میں پہلی دفع کسی کی آنکھوں میں موت کا خوف دیکھا  تھا ،اور درد کا عذاب بھی .وہ  ایک لمحے کے  لیے سکتے میں چلی گئی . بادل کی ایک زور دار گرج نے  اسے جنجھوڑا ،اور اس نے  واپس اپنی خیالاتی دنیا سے  حقیقت کی اس دنیا میں قدم رکھا جہاں اسے کوئی انسان نظر نہی آ رہا تھا . ہان ایک بہت بڑا مجمع وہاں ضرور اکھٹا ہو چکا تھا جو کہ اکثر حادثے کی جگہ دکھائی دیتا ہے ،یوں محسوس ہو رہا تھا جیسے یہ  سب اسکے مرنے ک انتظار میں منتشر ہونے کے لیے کھڑے ہیں  

زوردار قسم کی بارش شروع ہو چکی تھی ، آسمان بھی دل کھول کر  رو پڑا تھا ،بادل  گلا پھاڑ پھاڑ کے بین کر رہا تھا ... بجلیاں غصّے سے خوفناک حد تک چمک رہی تھیں . ایک عجیب سا منظر بن چکا تھا.قدرت مضطرب نظر آ رہی تھی. بے اثر تہے تو فقط مٹی سے بنے  ہوۓ   یہ انسان – مطمئن  اور خاموش ، بے نیاز اور بے حس .کرن ہیہی سوچے جا رہی تھی کے آخر انسان اس قدر بے حس ہو کیسے سکتا ہے  ،کہ  کسی کی موت کی آخری ہچکیاں بھی اسکے پتھر دل کو موم نہی  کر سکیں ؟؟؟ اس دن کے لیے اسے  "اشرف المخلوقات" جیسے عظیم  لقب سے نوازا گیا تھا ؟؟؟

موبائیل رنگ نے کرن کو چونکایا ،بہت حوصلے سے اس نے کال پک کی."ہیلو پاپا ! آپ کہاں ہیں پاپا ؟مجھے پتا ہے آپ مجھے برتھ ڈے سرپرائز دینا چا رہے ہیں . تب  ہی ابھی  تک گھر سے باہر ہیں.پر پاپا ١٢ تو  ہو بھی چکے ،اب تو اسے ڈسکلوز کریں !سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں.

    "  And I’m getting impatient now, please papa ….”....

 

 


TAGS:


About the author

160