اجکل ہری پور شہر میں جتنے پاکستانینظر آتے ہیں اس سے کہی زیادہ افغانی نظر آتے ہیں اور شہر کا آدھے سے زاہد کاروبار چلارہے ہیں اور آجکل مختلف حصوں میں ڈکیتی اور چوری کی جو وارداتیں ہو رہی ہیں ان میں بھی ۹۰٪ افغانی اور ١۰٪ انکے پاکستانی ساتھی نظر آہے ہیں۔ اور پر ثبوت طور پر پولیس کے ریکارڈ اور پاکستان کے مختلف شہروں راولپنڈی، اسلام آباد اور خیبرپختنخواہ کے سب ہی شہروں میں اغواء براے تاوان، چوری اور ڈکیتی جیسے سگین جرم کرتے ہوہے پاہے گیے ہیں۔
چند ماہ پہلے پنڈی اسلام آباد جڑواں شہروں میں تین گینگ پولیس نے پکڑے ہیں جن میں سے ۹۰٪ افغانی اور گنتی کے دو تین پاکستانی جن کے نام اخبارات کی زینت بنے ہیں ہر طرح کے جراہم میں ملوث پاہے گیے تھے۔ اور وہ گینگ خیبرپختنخواہ کے مختلف علاقوں میں وارداتوں کے مرکب ہوتے ہیں اور جنہیں انہوں نے خود تسلیم بھی کیا ہے۔
کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ ان سب افغانیوں کو اپنے ملک افغانستانبھیج دیا جاہے اور جنہوں نے شناختی کارڈ پاکستانی کروالیے ہیں انکو بھی چھان بین کے بعد پاکستانی بنانے والے مددگاروں سمیت داخل زنداں کردیا جاہے۔ چند ماہ پہلے افغان صدر حامد کرزہی کا بیان کانوں کی سماعت بنا جس میں صدر افغانستان فرماتے ہیں کہ ًافغانستان میں امن پاکستان کی وجہ سے نہیں ہو رہاً۔ واہ جی۔إ ًالٹا چور کوتووال کو ڈانٹےً کے مصداق اب پاکستانیوں کو بھی افغانیوں کی مزید میزبانی سے ہاتھ کھینچ لینا چاہیے اور پاکستان میں امن قاہم کرنا ہے تو ان بھارتی اور اسراہیلی ایجنٹوں کو واپس افغانستان بھیج دیا جاہے امید ہے.
حکومت پاکستان کے متعلقہ ادارے بشمول وزارت داخلہ اینٹیلی جنس ایجنسیاں یہ کام جتنا جلدی کریں گی اتنا ہی جلدی ملک پاکستان میں امن قاہم ہو سکتا ہے اور ہمارا ملک طرقی کی راہ پرچل ہو سکتا ہے۔