وادی چترال اور کالاش قبیلہ

Posted on at


ویسے تو پاکستان کو جنت نظیر نظاروں کی سر زمیں کہا جاتا ہے اس خطہ زمین کو الله نے بے پناہ حسن سے نوازا ہے جس میں سیاحوں کے لئے بے انتہا کشش ہے اور پاکستان کے دگرگوں حالات کے باوجود کافی کثیر تعداد میں سیاح یہاں آتے ہیں اور قدرت کے حسین نظاروں سے لطف اندوز ہوتے ہیں .پاکستان کے قابل دید مقامات میں ناران کاغان کشمیر اور وادی چترال وغیرہ شامل ہیں .ناران اور کاغان کے بارے میں تو بہت لوگ جانتے ہیں مگر یہیں پاکستان کا وہ علاقہ بھی پایا جاتا ہے جو آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی مہذب دنیا کے لئے خاصا پراسرار ہے اس کی وجہ یہ ہے کے اپنے منفرد محل وقوع کی وجہ سے یہ علاقہ مہذب دنیا سے تقریبا جدا ہے اور یہاں بڑی تعداد میں غیر مسلم قوم بھی آباد ہے اس لئے یہاں کے رسوم و رواج عام دنیا سے کافی جداگانہ اور الگ حثیت رکھتے ہیں .یہ ذکر ہے وادی چترال کا جس کے باشندوں کے رہن سہن اور رسوم و رواج کے بارے میں ہزاروں کہانیاں مشہور ہیں 



پاکستان کے انتہائی شمالی کونے پر واقع چترال خیبر پختون خواہ کا ایک ضلع ہے .سلسلہ کوہ ہندو کش کی بلند ترین چوٹی ترچ میر کے دامن میں واقع چترال کی وادی انتہی خوبصورت اور دلکش نظاروں سے مزین ہے .چترال کے سرحدیں افغانستان سے ملتی ہیں جو اس وادی کو وسط ایشیا کے ممالک سے جدا کرتی ہیں یہ ضلع خیبر پختون خواہ کے مالاکنڈ ڈویژن سے منسلک کیا گیا ہے اس وادی کا محل وقوع کچھ ایسا ہے کے سردی کے ٥ یا ٦ مہینے اس علاقے کا رابطہ ملک کے باقی علاقوں سے منقطع رہتا ہے.چترال کی منفرد ثقافت اور پراسرار رسوم و رواج کی وجہ سے سیاحوں کے لئے اس علاقے میں بےپناہ دلچسپیاں موجود ہیں.چترال کا ضلع رقبے کے لحاظ سے صوبہ خیبر پختون خواہ کا سب سے بڑا ضلع ہے  .یہاں کھوار نامی زبان بولی جاتی ہے .مسلمان یہاں اکثریت میں ہیں مگر کافرستان کا ایک بڑا علاقہ غیر مسلموں پر بھی مشتمل ہے .چترال کی وادی تقریبا ٤ لاکھ نفوس پر مشتمل ہے اور یہاں بولی جانے والی زبانوں کے تعداد ایک اندازے کے مطابق ١٧ اور ایک دوسرے اندازے کے مطابق ١٤ ہے 



چترال کی وادی میں بہت سے قبیلے آباد ہیں جن میں کچھ مسلم اور کچھ غیر مسلم ہیں .ہر قبیلے کے اپنے رسم و رواج ہیں مگر سب سے زیدہ پراسرار قبیلہ جو یہاں صدیوں سے رہائش پذیر ہے وہ کالاش کہلاتا ہے .یہ قبیلہ کوہ ہندو کش کے دامن میں واقع ہے اور یہاں کیلاش زبان بولی جاتی ہے .کیلاش زبان کو اس خطہ میں نہایت جداگانہ حیثیت حاصل ہے ماہرین کے مطابق قبیلہ کالاش کا نام قدیم کافرستان سے لیا گیا ہے کالاش قبیلے کی ثقافت سب سے زیدہ منفرد اور جدا ہے جو اس کو باقی قبیلوں سے الگ کرتی ہے ،یہاں کی مذہبی روایت کے مطابق یہاں قربانی دینے کا رواج عام ہے جس کی وجہ سے وادی میں خوشحالی اور امن رہتا ہے 



ہ قبیلہ غیر مسلم ہے اور یہاں کے سردار کے مطابق اگر کوی کالاشی باشندہ اسلام قبول کر لیتا ہے تو وہ ان کے درمیان زندگی بسر نہیں کر سکتا مگر اس کے باوجود تقریبا ٣ ہزار کالاشی افراد اسلام قبول کر چکے ہیں اور اب ان لوگوں کو شیخ کہا جاتا ہے .کالاشی خواتین لمبا اور کالا لباس زیب تن کرتی ہیں جن کو سیپیوں اور موتیوں سے سجایا گیا ہوتا ہے اس کالے لباس کی وجہ سے چترال میں ان کو سیاہ پوش کہا جاتا ہے جبکہ کالاش مرد شلوار قمیض ہی پہنتے ہیں .ایک گاؤں جس کا نام بشلانی ہے صرف حاملہ خواتین کے لئے ہے اور ایک رسم کے مطابق حاملہ عورت  بچے کی پیدائش کے بعد ہی اپنے شوہر کے ]پاس جا سکتی ہے  .عورتوں اور لڑکیوں میں گھر سے بھاگ کر شادی کرنے کا رواج عام پایا جاتا ہے .زیادہ تر قبیلوں میں اس بات کو قبول کر لیا جاتا ہے اور جشن منایا جاتا ہے مگر بعض دفعہ فساد بھی برپا ہوتا ہے اور اسے موقوں پر صلح کے لئے جو رواج عام ہے وہ یہ ہے کے وہ مرد جس کے ساتھ عورت نے راہ فرار اختیار کی وہ عورت کے خاندان یا اس کے پہلے شوہر کو قیمت ادا کرتا ہے



 


انہی رسموں کی وجہ سے یہ قبیلہ منفرد حثیت رکھتا ہے یہاں کے رسوم و رواج اچھے ہیں یا برے مگر جداگانہ حثیت کے حامل ہیں.ہر سال ہزاروں سیاح وادی چترال کا سفر کرتے ہیں تاکہ کالاش قبیلے کی حیرت انگیز رسموں کو اپنی آنکھوں سے دیکھ سکیں    



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160