انتظامی امور کا مسئلہ

Posted on at


لارڈمانٹ بیٹن کی ہندوستان  آمد اور 3 جون منصوبے کے اعلان کے درمیان تقریبا اڑہائی ماہ کاعرصہ گزرا۔ان  چند مہینوں میں  پاکستان کے بنانے اور ہندوستان  کے تقسیم کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

ایک اندازے کے مطابق  یہ جلد بازی انگریزوں اور ہندوستان کی ملی بھگت تھی۔ان کا خیال تھا کہ  ایسے حالات میں پاکستان کا قیام  غیر پائیدار ثابت ہوگا۔ اور یوں جلد ہی پاکستان گوناگوں مسائل تلے دب کر ختم ہو جائے گا۔جب تقسیم ہند  کے منصوبے کا اعلان ہوا تو جو علاقے پاکستان کے حصے میں آئے وہ کم ترقی یافتہ اور پسماندہ تھے اور تو اور اس نوزائیدہ مملکت پاکستان کے پاس ملک چلانے کے لیے ایک موزوں داراخلافہ تک موجود نہیں تھا۔

انتظامی امور کے چلانے کے لیے صرف کراچی کا شہر تھاجو کہ ایک صوبے کے انتظامی امور چلانے کا بوجھ برداشت کر سکتاتھا۔لیکن کسی بھی لحاظ سے ایک ملک کے دارالخلافے کےلیے موزوں نہیں تھا۔

پاکستان بننے کے بعد شہر کراچی میں سرکاری ملازمین کے لیے دفاتر موجودنہیں تھے''روزمرہ ضروریات کی اشیاء کی بھی بے انتہا قلت تھی''۔

 

انتظامی امور چلانے کے لیے سرکاری ملازمین بھی ناپید تھے۔خاص طور پر اہم انتظامی عہدوں پر تو ملازمین کی شدید قلت تھی۔اصل میں متحدہ ہندوستان میں تمام اہم انتظامی عہدوں پر غیرمسلم/ہندو تعینات تھے۔جو قیام پاکستان کے بعد ہندوستان چلے گئے۔اس طرح اس نوزائیدہ مملکت پاکستان کو سرکاری و غیر سرکاری ملازمین کی قلت کا شدید سامنا کرنا پڑا۔

تاہم ان دشوار ترین مشکلات کے باوجود سرکاری ملازمین نے ہمت نہیں ہاری اور قائداعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں تمام شکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کیااور بتدیچ ان مشکلات پر قابو پا لیا۔



About the author

naheem-khan

I am a student

Subscribe 0
160