خود کو پہچانئے

Posted on at


ایک ننھے سے بیج میں ایک مکمل درخت چھپا ہوتا ہے .پھل اور پھول سے لے کر تنا اور شاخیں سبھی کچھ اسی ذرا سے بیج کی مرہون منت ہے .محض ایک سرسری نظر ڈالنے والا شخص کبھی یہ نہیں جان پاتا کہ یھ چھوٹا سا بیج ایک اتنا بڑا اور بھرپور درخت کیسے پیدا کر دیتا ہے ایسے شخص کی بدقسمتی کا کیا عالم ہوگا کہ اس کے پاس نہایت عمدہ قسم کا بیج بھی موجود ہو،ہوا پانی بھی موافق ہو ،حفاظت اور نگرانی کا بھی پورا پورا نظام میسر ہو مگر صرف اپنی کم ہمّتی اور نادانی کی وجہ سے وہ اس بیج سے ایک مفید درخت پیدا نہ کر سکے اور دوسری طرف ایک شخص جو ایسے بیج کی خصوصیات سے پوری طرح آگاہ ہو اس کی اہمیت جانتا ہو اسا کو بوۓ اسکی مناسب دیکھ بھال کرے اور آخر کر اپنی محنت کا ثمر ایک بھرپور اور مضبوط درخت کی شکل میں پاۓ تو اسی درخت کو دیکھ کر اس نادان اور بےخبر شخص کا کیا عالم ہوگا جس نے اپنی نادانی سے اپنے بیج کو ضائع کر دیا وہ تاسف سے ہاتھ ملے گا اور سوچے گا کاش میں نے بھی اپنے بیج سے ایسا ہی فائدہ اٹھا لیا ہوتا تو آج میں بھی اس محنتی شخص کی طرح اس درخت کے پھل اور پھول سے مستفید ہوتا مگر میں نے اپنی بدبختی سے یہ موقع ہاتھ سے گنوا دیا .پر اب جبکہ وقت ہی ہاتھ سے چکنی مچھلی کی طرح پھسل چکا ہے تو کیا ہو سکتا ہے 



 


یہاں ایک ایسے بیج کی مثال دی گئ ہے جس کی سہی طرح سے دیکھ بھال اور مناسب نشو نما کی جاۓ تو انسان بہت سے غیر معمولی فوائد حاصل کر سکتا ہے .اصل میں دنیا کی سبھی چیزوں کا حال بھی اس بیج سے مختلف نہیں اگر ہم کسی چیز کا درست اور صحیح استمعال جانتے ہیں تو ہم اس چیز سے پورا پورا فائدہ اٹھا سکتے ہیں .انسان کی اپنی مثال بھی ایک بیج کی سی ہے اگر انسان کو صحیح تربیت دی جاۓ تو یہ ایسی شان پیدا کر سکتا ہے کہ ایک دنیا اس کو دیکھ کر ورطہ حیرت سے انگلیاں دانتوں میں دبانے پر مجبور ہو جاۓ .مگر یہاں خرابی صرف ایک ہے کہ ہم لوگ اپنی قدروقیمت سے پوری طرح واقف نہیں .ہم لوگ جانتے ہی نہیں کے ہم کیا ہیں اور کیا کیا کارنامے سر انجام دے سکتے ہیں.پست خیالی اور کم ہمتی ہمیشہ ہی سے انسان کی کامیابی کے راستے کا سب سے بڑا پتھر رہی ہے .انسان اپنے سامنے بلند و بالا مقاصد تو رکھ لیتا ہے مگر جب اس مقصد کی راہ میں  درپیش مشکلات کا سامنا ہوتا ہے تو ہمّت ہار دیتا ہے 



ایسے مایوس لوگوں کا ایک ہی علاج ہے اور وہ ہے تاریخ .ان لوگوں کو دکھایا جاۓ کہ جن نا موافق حالات کی تم شکایت کرتے ہو جن مصائب کو دیکھ کر تمہاری کمر ہمت ٹوٹ گئ ہے ان سب سے بڑھ کر برے حالات تمہارے اسلاف کو درپیش رہے ہیں مگر انہوں نے اپنی ثابت قدمی سے ان تمام مصائب کا مردانہ وار مقابلہ کیا اور تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کہ لئے امر کر لیا .جو مخالفین ان کا مذاق اڑاتے تھے وہی ان کے مداح ہو گئے.ایسی ہستیاں بھی گزری ہیں جنہوں نے تن تنہا زمانے کا نقشہ ہی بدل کر رکھ دیا .آنحضرت صلّ الله وا آل وسلم کی زندگی ہمارے سامنے ہے کہ کیسے وہ  ایک اکھڑ ،جاہل اور وحشی قوم کو نہ صرف راہ راست پر لاۓ بلکہ انکو ترقی کی بلندیوں پر بھی پہنچا دیا .ایسی ہی ایک مثال سکندر اعظم کی ہے جس کے بلند ارادے کے سامنے سارے عالم کی وسعت ہیچ تھی .نپولین کے نام سے کون واقف نہیں جس کی یہ کہاوت آج ضرب المثال کی حثیت اختیار کر گئ ہے کہ میری ڈکشنری میں نا ممکن کا لفظ ہی نہیں .طارق بن زیاد افواج کے ساتھ اندلس کے ساحل پر آتا ہے اور اپنی ہی کشتیوں میں آگ لگوا دیتا ہے اب فوج پریشان کے یہ کیا بیوقوفی ہے مگر وہ مرد ہمت مسکراتے ہوۓ تلوار تھام کر ملک میں گھس جاتا ہے اور نتیجے کے طور پر ملک اسپین میں سلطنت مور کی بنیاد قائم ہوتی ہے 



 


قصہ مختصر یہ سب جوہر ہماری اپنی ہی ذات میں مضمر ہیں مگر ہم ان سے بےخبر ہیں ان سے فائدہ نہیں اٹھاتے .ضرورت صرف اتنی ہی ہے کہ ہم خود کو اس بات کا یقین دلائیں کے ہم ایک غیر معمولی ہستی ہیں اور ہمارے لئے کوئی کام نا ممکن نہیں .ہم اپنے آپ کو حقیر مت سمجھیں بلکہ جو خوبی ہم کو عطا ہوئی ہے اس سے پورا پورا فائدہ اٹھائیں اور پھر دیکھیں کہ راستے کیسے آسان نہیں ہوتے   



About the author

hammad687412

my name is Hammad...lives in Sahiwal,Punjab,Pakistan....i love to read and write that's why i joined Bitlanders...

Subscribe 0
160