مثبت انداز فکر خوبصورت زندگی بسر کرنے کےلیے لازمی ہے ( حصہ اول )

Posted on at


 

انسان کو ذہنی طور پر تفکرات سے دو چار کردینے کے زمہدار مختلف اسباب ہو سکتے ہیں لیکن یہ سب وقتی کیفیت ہوتی ہے لیکن ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ بہت سارے افراد ہمارے اردگرد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمہ وقت کسی نہ کسی فکر یا گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اگر انہیں آواز بھی دی جائے تو وہ سنتے بھی نہیں ایسا لگتا ہے کہ بحر فکرات میں غوطے لگارہے ہیں یہ نشانی زہنی طور پر ہمہ وقت پریشان رہنے ، قنوطیت پسندی اور منفی خیالات رکھنے والوں کی ہوتی ہے ایسے لوگ صرف اپنی ذات کے خول میں بند رہتے ہیں انہیں دوسروں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا اگر کوئی انسان بھی اپنے اندر یہ علامتیں محسوس کرتا ہے تو پھر یقین جان لیں کہ وہ انسان دوسرے سے بڑھ کر خود اپنی جان کا سب سے بڑا دشمن ہے

اس دنیا میں بہت سارے ایسے لوگ بھی مل جائیں گے جو خود تو خوش وخرم رہتے ہیں  لیکن ان کے گھر یا رشتہ داروں میں ایک دو افراد اسی مزاج کے ہوتے ہیں اور صرف ان کی وجہ سے ان کے گھر کا ماحول افسردہ اور کشیدہ سا رہتا ہے کسی کا کہنا ہے کہ دنیا ہنسنے والوں کا ساتھ ضرور دیتی ہے لیکن  رونا اکیلے ہی پڑتا ہے چاہے انسان اکیلے ہی رو رہا ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے اردگرد کا ماحول بھی افسردہ ہو جاتا ہے

ایک حقیقت اور بھی ہے وہ یہی کہ دنیا میں کونسا ایسا شخص ہے جیسے کوئی نہ کوئی فکر لاحق نہ ہو اور اس سے پریشان نہ ہو لیکن کیا کسی پریشانی کو سر پر سوار کر کے حقیقت سے آنکھین موند کر بازووں میں سر کو چھپا کر مسائل کا حل مل جاتا ہے یقینا نہیں اگر آپ کو ان حقائق سے اتفاق ہے تو پھر تنہائی پسندی چھوڑ کر مثبت انداز فکر اپنائیے مسائل کے مطابق ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے اور مناسب سمجھیں تو دوست اور احباب سے بھی  مشورہ کریں

بعض لوگ سمجتھے ہیں کہ اس طرح کے افراد کے رویوں میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی تا ہم حال ہی میں مغرب کے بعض ماہرین نفسیات نے اپنے مختلف تجزیوں میں کہا ہے کہ تنہائی پسند افراد خود اپنی شخصیت کی اس خامی پر قابو پاسکتے ہیں ایسے مرد وخواتین جو پیدائشی طور پر ہی تنہائی پسند اور منفی سوچ کے حامل ہیں اگر وہ خود ااپنے آپ پر تھوڑی بہت توجہ دین تو اس خامی پر قابو پا کر خوش وخرام سماجی زندگی گزارتے سکتے ہیں۔   

   



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160