انسان کو ذہنی طور پر تفکرات سے دو چار کردینے کے زمہدار مختلف اسباب ہو سکتے ہیں لیکن یہ سب وقتی کیفیت ہوتی ہے لیکن ہم اکثر دیکھتے ہیں کہ بہت سارے افراد ہمارے اردگرد ایسے بھی ہوتے ہیں جو ہمہ وقت کسی نہ کسی فکر یا گہری سوچ میں ڈوبے ہوئے دکھائی دیتے ہیں اگر انہیں آواز بھی دی جائے تو وہ سنتے بھی نہیں ایسا لگتا ہے کہ بحر فکرات میں غوطے لگارہے ہیں یہ نشانی زہنی طور پر ہمہ وقت پریشان رہنے ، قنوطیت پسندی اور منفی خیالات رکھنے والوں کی ہوتی ہے ایسے لوگ صرف اپنی ذات کے خول میں بند رہتے ہیں انہیں دوسروں سے کوئی سروکار نہیں ہوتا اگر کوئی انسان بھی اپنے اندر یہ علامتیں محسوس کرتا ہے تو پھر یقین جان لیں کہ وہ انسان دوسرے سے بڑھ کر خود اپنی جان کا سب سے بڑا دشمن ہے
اس دنیا میں بہت سارے ایسے لوگ بھی مل جائیں گے جو خود تو خوش وخرم رہتے ہیں لیکن ان کے گھر یا رشتہ داروں میں ایک دو افراد اسی مزاج کے ہوتے ہیں اور صرف ان کی وجہ سے ان کے گھر کا ماحول افسردہ اور کشیدہ سا رہتا ہے کسی کا کہنا ہے کہ دنیا ہنسنے والوں کا ساتھ ضرور دیتی ہے لیکن رونا اکیلے ہی پڑتا ہے چاہے انسان اکیلے ہی رو رہا ہو لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس سے اردگرد کا ماحول بھی افسردہ ہو جاتا ہے
ایک حقیقت اور بھی ہے وہ یہی کہ دنیا میں کونسا ایسا شخص ہے جیسے کوئی نہ کوئی فکر لاحق نہ ہو اور اس سے پریشان نہ ہو لیکن کیا کسی پریشانی کو سر پر سوار کر کے حقیقت سے آنکھین موند کر بازووں میں سر کو چھپا کر مسائل کا حل مل جاتا ہے یقینا نہیں اگر آپ کو ان حقائق سے اتفاق ہے تو پھر تنہائی پسندی چھوڑ کر مثبت انداز فکر اپنائیے مسائل کے مطابق ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کی جائے اور مناسب سمجھیں تو دوست اور احباب سے بھی مشورہ کریں
بعض لوگ سمجتھے ہیں کہ اس طرح کے افراد کے رویوں میں تبدیلی نہیں لائی جاسکتی تا ہم حال ہی میں مغرب کے بعض ماہرین نفسیات نے اپنے مختلف تجزیوں میں کہا ہے کہ تنہائی پسند افراد خود اپنی شخصیت کی اس خامی پر قابو پاسکتے ہیں ایسے مرد وخواتین جو پیدائشی طور پر ہی تنہائی پسند اور منفی سوچ کے حامل ہیں اگر وہ خود ااپنے آپ پر تھوڑی بہت توجہ دین تو اس خامی پر قابو پا کر خوش وخرام سماجی زندگی گزارتے سکتے ہیں۔