یوں تو پاکستان اور دہشتگردی کا چولی دامن کا ساتھ ہے پر پچھلے سال ان دونوں دوستوں میں کچھ ناراضگی ہو گی تھی جس کی وجہ سے پاکستان میں ہونے والے بم دھماکوں میں قدر کمی آیی تھی.پر لگتا ہے نیا سال شروع ہوتے ہی ان پرانے دوستوں نے پھر سے دوستی کر لی اسی لئے ہر گزرتے دن کے ساتھ بم دھماکوں میں شدت آ رہی ہے اور روز پاکستان ایک نے دھماکے کی آواز سے گونج جاتا ہے
ویسے تو ہر طرف بکھرا ہوا خون،بکھری ہوئی لاشیں تو بری سکرین پر اپ لوگوں نے خوب دیکھی ہو گی پر اگر اصل میں دیکھنی ہے تو پاکستان تشریف لایے اور دھماکے کے بعد یہ سب منظر لائیو دیکھے. ان دھماکوں کے بعد ہر طرف بکھری لاشوں کا سماں بندہ جاتا ہے. زخمیوں کے چلانے کی آوازیں اور جلتے ہوئے انسانی گوشت کی بو ایک عجیب سی ہیت طاری کر دیتے ہے اور انسان بےبس اپنے سامنے موت کے فرشتوں کو لوگوں کو اپنے ساتھ موت کی وادی میں لے کر جاتے ہوئے دیکھ رہا ہوتا ہے اور وہ چاہ کر بھی کچھ نہیں کر پا رہا ہوتا. ان سب باتوں کی وجہ سے لوگ دار چکے ہے اور ایک آزاد ملک میں بھی وہ باہر نکلنے سے کتراتے ہے کہ نہ جانے کہا سے کوئی خودکش بمبار ہے اور ان کی زندگی کا نہایت بھیانک طور سے خاتمہ ہو جائے.
دشتگردی نے پاکستان کی معشیت کو گرانے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے. دہشتگردی سے پہلے پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن تھا اور ایشیا کی ابرھتی ہوئی معیشت تھا پر دہشتگردی کی وجہ سے بیرونی سرمایہ کاروں نے پاکستان سے منہ موڑ لیا جس سے پاکستان کی معیشت ایسے گری کہ سمبھالی نہ جا سکی جس کی وجہ سے پاکستان اور مختلف مسلوں کا شکار ہو گیا.
اس کی وجہ سے سب سے بڑا مسلہ جو پیدا ہوا وہ مہنگائی کا ہے. اب ہر چیز ایک عام آدمی کی پہنچ سے دور ہو گی ہے. گیس ہو یا پھر بجلی ہرچیز کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہے غریب عوام کو اپنی روٹی کے لالے پر گئے ہے اور کسی کو بھی سمجھ نہیں آ رہی کہ ان سے ساتھ کیا ہو رہا ہے. معیشیت کے گرنے کی وجہ سے کہیں کومپنیوں نے اپنے ماتحتوں کو نوکری سے فارغ کر دیا جس کی وجہ سے ملک میں بیروزگاری میں بھی اضافہ ہوا ہے. مہنگائی اور بیروزگاری نے ملک میں باقی بھی مصیبتوں میں اضافہ کیا ہے جس میں سب سے زیادہ جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح ہے