پاکستانی زبانیں

Posted on at


اپنے خیالات اور احساسات کا اظہار کرنے کا سب سے اہم ذریعہ زبان ہے ، زبان کے ہی ذریعے ہم دوسروں تک اپنے خیالات باآسانی پہنچاتے ہیں- مختلف آوازوں کے ملاپ سے الفاظ بنے اور انہی الفاظ نے مل کر زبان کا روپ دھارا ہے جس سے مختلف زبانوں کا ارتقا ہوا- کوئی بھی زبان آسانی سے وجود میں نہیں آتی اس کے لئے ایک طویل شعوری اور لاشعوری کوشش درکار ہوتی ہے- ہر علاقے اور قوم کے رسم و رواج اور زبان  دوسروں سے مختلف ہوتی ہے- یہی چیز علاقے کی ثقافت کی پہچان بنتی ہے- پاکستان میں مقامی  قدیم باشندوں کے علاوہ  افغانی، ایرانی ،عربی، آریائی، تورانی اور یونانی نسل کے لوگ آباد ہیں اسی لئے  پاکستانی ثقافت ایک مخلوط ثقافت ہے- پاکستان میں مختلف زبانیں بولی اور سمجھی جاتی ہیں-

اردو زبان کو پاکستان کی قومی زبان کا درجہ حاصل ہے اور یہ چاروں صوبوں میں سمجھی اور بولی جاتی ہے-  یہ "ترکی" زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب "لشکر" ہے -   برصغیر پاک و ہند میں جب  مسلمانوں کی حکومت قائم ہوئی تب یہاں  مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے کارندے آۓ جن میں ہندوستانی ، پنجابی، بنگالی، ترک، بلوچی، عرب، ایرانی، پختون اور سندھی شامل تھے- یہ لوگ مختلف زبانیں بولتے تھے ان کے آپس کے میل جول سے ایک نہیں زبان وجود میں آئی جسے اردو کا نام دیا گیا ہے- اردو چونکہ تمام زبانوں کا مجموعہ ہے تاہم اس کا رسم الخط بھی علاقائی زبانوں سے ملتا جلتا ہے- اردو زبان نہ صرف رابطے کا ذریعہ ہے بلکہ ساتھ ساتھ یہ قومی تشخص کی بھی علامات ہے-

 

پاکستان میں اردو کے علاوہ اور بھی بہت سی زبانیں بولی ر سمجھی جاتی ہیں- پشتو بھی پاکستان کی ایک زبان ہے جو زیادہ تر صوبہ پختونخوا کے علاقوں میں بولی جاتی ہے، اس کے علاوہ پنجاب کے علاقے میانوالی اور اٹک کے بھی کچھ حصوں میں یہ زبان بولی جاتی ہے - پشتو بھی قدیم زبانوں میں سے ایک زبان ہے جس پر فارسی زبان کا زیادہ اثر ہے حالانکہ اس کا رسم الخط عربی زبان جیسا ہے- امیر کروڑ نے پشتو زبان کی پہلی نظام آٹھویں صدی میں لکھی تھی- پشتو ادب میں بھی بہت سی مشہور شخصیات گزری ہیں جن میں رحمان بابا، حمزہ شنواری، بایزید انصاری اور خوشحال خان خٹک نمایاں ہیں- پشتو زبان کے فروغ کے لئے "پشتو اکیڈمی" بہت اہم کردار ادا کر ری ہے-

پنجابی زبان بھی پاکستان کی ایک اہم زبان ہے جو اپنی اصل شکل میں پنجاب کے علاقوں میں بولی جاتی ہے- پنجابی ادب کی تاریخ میں بلھے شاہ، سلطان باہو ، بابا فرید اور وارث شاہ اہم شخصیات ہیں- پنجابی زبان صوفیانہ کلام سے بھری پڑی ہے- جتنے بھی بزرگ گزرے ان سب نے اپنے کلام پنجابی میں ہی لکھے ان بزرگوں کے کلام کی ہی وجہ سے پنجابی زبان نے بہت ترقی کی- پنجابی زبان میں دوہے اور ہیر رانجھا کا قصہ بہت مشہورہے- زیادہ تر صوفیانہ کلام پنجابی زبان میں ہی ملتا ہے جو دلوں پر گہرا اثر کرتا ہے-

" پڑھی نماز تے نیاز نہ سِکھیا
تیریاں کِس کَم پڑھیاں نمازاں
علم پڑھیا تے عمل نہ کیتا
تیریاں کِس کَم کیتیاں واگاں
نہ کَہر ڈِٹَھا نہ کَہر والا ڈِٹَھا
تیریاں کِس کَم دِتیاں نیازاں
بُلھے شاہ پتہ تَد لگ سی
جدوں چِڑی پَھسی ہتھ بازاں"

 

سندھی زبان پاکستان کے سندھ میں بولی جاتی ہے اس کی بنیاد سنسکرت یا پراکرت مانی جاتی ہے- جب مسلمانوں کی آمد سندھ میں تب  اس زبان میں عربی کا ایک بہت بڑا ذخیرہ الفاظ شامل ہو گیا- سندھی زبان کی ترقی کے لئے شاہ عبدالطیف بھٹائی اور سچل سر مست نے بہت کام کیا- اس کے علاوہ بلوچی بھی پاکستان کی ایک اہم زبان ہے جو صوبہ بلوچستان میں بولی اور سمجھی جاتی ہے- بلوچی زبان میں زیادہ تر رزمیہ نظمیں ملتی ہیں اور اس زبان کا رسم الخط پشتو زبان کی طرح ہے- ہندکو بھی پاکستان کی ایک اہم زبان ہے جو ہزارہ کے علاقوں میں بولی جاتی ہے- یہ بہت قدیم زبان مانی جاتی ہے جو آریا قوم کی آمد سے پہلے بھی بولی جاتی تھی- اس کے علاوہ کشمیری، سرائیکی اور  براہوی زبان بھی پاکستان کی زبانیں ہیں- یہ زبانیں پاکستان کی عظمت کا نشان ہیں اور سب زبانوں سے مل کر پاکستان کی قومی زبان وجود میں آئ ہے جو چاروں صوبوں کو ایک ڈوری سے باندھے ہوے ہے-   ​

 ​

 

 



About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160