جُگنی لوک موسیقی کی انوکھی داستان

Posted on at


جُگنی لوک موسیقی کی انوکھی داستان


آج سے تین دہائیاں پیچھے  نظر دوڑائی جائے ایک بہت ہی منفرد لوک گانا " اومیرا جگنی" مشہور لوک فنکار عالم لوہار سے سنا جاتا تھا، یہ گانا پورے پاکستان میں بہت مقبول تھا آج بھی اس گانے کی انفرایت قائم ہے۔  یہ گانا پاکستانی پنجاب میں مقبول بلکہ بھارت کے پنجاب میں بھی اتنا ہی مقبول ہے۔  اس کی وجہ اس گانے کی لمبی تاریخی حثییت ہے جو ایک صدی سے اوپر ہے۔  یہ گانا جگنی ایک بگڑا ہوا لفظ ہے جو اصل میں جوبلی ہے۔



www.dailymotion.com/video/x19x8ec_jugni-by-alam-lohar_music


اس گانے کی تاریخ اس طرح بتائی جاتی ہے جب پاک و ہند انگریزوں کے تسلط میں تھا۔ ملکہ وکٹوریہ اس وقت برطانیہ پر حکومت کر رہی تھی۔ جس کا دور حمکرانی 1837 سے 1901 تک کا تھا۔  ملکہ وکٹوریہ نے 1887 میں تاج پوشی کی سالگرہ منانے کے لئے  ایک گولڈن جوبلی کا انعقاد کیا۔ اور تقریبات منعقد کی گئی۔ جس میں اس وقت کی برطانوی سلطنت جو آج کے 68 ممالک پر مشتمل ہے بڑے جوش و خروش سے منائی گئی اور ایک مشعل کو سارے ممالک میں گمایا گیا۔ یہ مشعل جب دوسرے ممالک سے ہوتی ہوئی برصغیر پہنچی تو اس پورے علاقے کے لوگوں نے اس کا بھرپور استقبال کیا، جس جس ضلع میں یہ مشعل پہنچتی وہاں کا ڈٌپٹی کمشنر اس مشعل کو پورے علاقے میں گھوماتا اور علاقے کے لوگ اس کا لوک گیتوں اور ناچ سے آؤ بھگت کرتے۔


 




جب یہ مشعل ہندوستان کے مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی پنجاب آئی تو حکومت نے اس سلسلے میں تقریبات ، آتش بازی اور لوک ناچ گانو کا اہتمام کیا اور حکومت پنجاب نے جگنی کے نام سے ایک گانا بھی تیار کروایا۔ یہ گانا پنجاب کے علاقے قصور کے دو بھائیوں نے تیار کیا جو اصل میں آن پڑھ تھے۔ جس کی وجہ سے جوبلی کا لفظ اُن کے منہ پر نہیں آتا تھا جو جوبلی کی بجائے جگنی بن گیا۔  اس گانے کا خاصا یہ تھا اس میں پنجاب کے سارے علاقوں کی ثقافت بیان کی گئ تھی اور یہ گانا پورے ہندوستان میں مشہور ہو گیا  ایک صدی سے اوپر کا زمانہ گزر جانے کے باوجود اس گانے کو سناجاتا ہے  پوری طمانت سے بھارتی پنجاب اورپاکستانی پنجاب میںسنا جاتا ہے۔  


 



160