حج کی فضیلت

Posted on at


دین اسلام کا پانچواں رکن حج ہے اسے عربی زبان میں حج کہتے ہیں جس کے معنی ارادے کے ہیں ارادے سے مراد سفر کرنے کا ارادہ ہے یعنی جو حج کرنے کی غرض سے دنیا بھر کے مسلمان تیار کرتے ہیں یہ مسلمان عازمین حج کہلاتے ہیں یہ سعودیہ عرب کے شہر مکہ پہنچ کر اللہ تعالیٰ کے گھر خانہ کعبہ اور دوسرے مقدس مقامات پر حاضری دیتے ہیں اور فریضہ حج ادا کرتے ہیں حج کی فرضیت کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ترجمہ (اور لوگوں پر اللہ کا حق یعنی فرض ہے) جو اس گھر جانے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں مسلمان خانہ کعبہ آتے ہیں اور ایک جیسا لباس پہن کر فریضہ حج ادا کرتے ہیں یہ عبادات آٹھ ذوالحج کی صبح سے شروع ہوتی ہیں۔



اور پانچ دن تک مسلسل جاری رہتی ہیں اور بارہ ذوالحج کی شام کو مکمل ہو جاتی ہیں اور اس طرح فریضہ حج مکمل ہو جاتا ہے مسلمان حج کی بدولت اپنے دینی اتحاد اتفاق کا نمونہ پوری دنیا کے سامنے پیش کرتے ہیں اللہ تعالیٰ کے حکم سے تمام حاجی اپنے گھربار چھوڑ کر حج کے لیے مشقت بھرا سفر کرتے ہیں اس طرح اُن کو دنیا کے عیش و آرام چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کی سچی راہ اختیار کرنے کی تربیت دیتا ہے منیٰ میں مسلسل تین دن رمی جمرات(شیطان) کو کنکر مارنا شیطان سے نفرت کا اظہار کیا جاتا ہے حاجی منیٰ کے مقام پر سنت ابراہیمی کے مطابق قربانی کرتے ہیں۔



اس طرح حج اُن کو ذاتی مال و دولت اللہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنے کی تربیت دیتا ہے طویل سفر کے دوران سیرو سیاحت کا تجربہ حج کی بدولت حاصل ہوتا ہے حج ہر رنگ و نسل کے مسلمانوں کو ایک ہی وقت میں ایک ہی مرکز پر لاکھوں کی تعداد میں جمع کرتا ہے جو اجتماعی عبادت کے ذریعے معافی مانگتے ہیں اور روحانی پاکیزگی حاصل کرتے ہیں اور حج اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور اس کے گھر میں حاضر ہو کر اللہ تعالیٰ کی بندگی کا بہترین موقع فراہم کرتا ہے اور حج کرنے سے زندگی بھر کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔




About the author

160