شیشہ اسموکنگ

Posted on at


 


شیشےکا لفظ کان میں پڑتے ھی گھروں، دفتروں، دکان یا پھر کسی صنعت میں استعمال ھونے والے شیشے کا خیال آتا ھے۔ مگر یہ وہ شیشہ نہیں یہ تو آج کل کی نوجوان نسل میں بڑے شوق سے پیا جانے والا ایک زہر ھے۔ یہ ایک ایسا نشہ ھے جسے نوجوان نسل بہت شوق سے پیتی ھے۔



یہ ایک جدید طرز کا حقہ ھی ھے جسکا پینے اور بھرنے کا طریقہ پرانے زمانے کے حقوں والا ھی ھےاس میں صرف ذائقے کا ھی فرق ھے۔ اسکا ذائقہ ھی ھےجس نے نوجوان نسل کو پاگل کر دیا ھے۔ یہ صحت کے لئے انتہائی مضر ھے۔



عالمی ادارہ صحت نے ریسرچ کر کے لوگوں کو خبردار کیا ھے کہ ایک گھنٹہ مسلسل شیشے کا نشہ لینے سے اتنا ھی نقصان ھے جتنا کہ سو سگریٹ پینے سے ھوتا ھے۔ ایک سگریٹ پینے والا انسان آٹھ سے بارہ کش لگا کر اپنے پھیپھڑوں میں 0.5 سے 0.6 لیٹر دھواں بھر سکتا ھے جو کہ انتہائی حد تک خطرناک ھے۔



زیادہ تر یہ نشہ سولہ سے پچیس سال کے لڑکے اور لڑکیوں میں دیکھنے میں آیا ھے۔ پوش علاقے کے نوجوانوں میں اسکا رواج عام ھے۔ یہ زہر اتناعام ھو چکا ھے کہ شہر کے مختلف علاقوں میں اسکے کیفے بن گئے ہیں۔ جس نے نوجوان نسل کو اور زیادہ خراب کر دیا ھے۔


پہلے زمانے میں حقہ پینے کے لئے چلم بھرنا، پھر باربار کوئلہ گرم کر کے تبدیل کرنا اور پھر اپنے حساب سے اس میں فلیور ڈالنا یہ خاصا مشکل کام تھا۔ اب شیشے نے یہ سب آسان کر دیا ھے۔



اس سے جنم لینے والی بیماریوں میں کینسر، منہ کا سرطان، گلے کی بیماریاں اور دمہ شامل ہیں۔ اور یہ تمام بیماریاں آجکل کی نوجوان نسل میں پائی جاتی ہیں۔ یہ زہر کھلے عام ھر جگہ میسر ھے۔ اور حکومت اسکی روک تھام کے لئے کچھ نہیں کرتی۔ جو لوگ روزانہ شیشہ پیتے ہیں وہ کینسر کا شکار ھو جاتے ہیں۔



شیشہ پینے سے جسم میں زہریلی گیس کاربن مونوآکسائیڈ کی مقدار بڑھ جاتی ھے۔ جو کہ پھیپھڑوں کے لئے انتہائی خطرناک ھے۔ پچھلے پانچ سال میں شیشہ نوشوں کی تعداد میں 210 فیصد اضافہ ھوا ھے۔ شیشے کے حوالے سے ایک اچھی بات صرف یہ ھے کہ اس میں نکوٹین کی مقدار کم ھو نے کی وجہ سے کم لوگ ھی اس کے عادی ھوتے ہیں۔ اور جسے ایک بار پسند آجائے وہ چھوڑتا نہیں۔ افسوس کہ ھماری نوجوان نسل اپنی زندگیاں اپنے ہاتھ سے تباہ کر رھی ھے۔




About the author

160