اسلامی جمہوریہ پاکستان کی زبانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ چوتھا حصہ

Posted on at


پاکستان کی علاقای زبانیں


پنجابی۔۔۔۔یہ ایک قدیم زبان ہے۔پنجابی صوبہ پنجاب کی زبان ہے اس زبان کا ربط اس علاقے کی قدیم ہڑپای زبان سے ملتا ہے تاریخی جغرافیاٰی تبدیلیوں کے باعث اس کے چھے بڑے لہجے یا بولیاں ہیں۔ان کی مختلف ناموں سے موسوم کیا جاتا ہے۔ مجھی  سرایکی اور شاہ پوری ماجھی کو معیاری لہجہ سمجھا جاتا ہےشروع میں یہ زبان ہندو جوگیوں اور مسلمان سوفیوں کا حصہ تھی



پنجابی زبان کے علم و ادب کی نشان دہی محمود غزنوی کی آمد کے زمانے سے ہوتی ہے۔اس سلسہ میں حضرت  بابا فرید گنج شکر کا نام آتا ہے ۔ان کی شعری حب الوطنی ہے



مجموعی طور پر پنجابی شاعری میں تصوف کے اسرارور موزو کا بیان کیا جاتا ہے ۔پنجابی شاعری میں داستان گوی بھی ایک خصوصی مقام رکھتی ہے جن شعراء نے پنجابی لوک داستان کو منظوم کیا ان میں وارث شاہ کا قصہ ہیر رانجھا ، سسی پنوں کا قصہ مزرا صاحباں وغیرہ مشہور ہیں


پنجابی ادب اپنے اظہار کے حوالے سے ایک اژہور اور بےباک تصویر پیش کرتا ہے جس کی دنیا کے ادب میں نظیر نہیں ملتی اس کے اصناف سخن کی تعداد زندگی کے ہر شعبے پر پیھلی ہے۔جن میں زندگی کی چھوٹٰی چھوٹی محسوسات تک کا اظہار کرنے کی صلاحیت پای جاتی ہے،ان میب وار ڈھوٹ ماہیا دوھے گھوڑی ٹپے سمی بولیاں وغیرہ شامل ہیں۔



بیسویں صدیسے پہلے پنجابی نثر میں بہت کم کام ہوا وہ بھی صرف مزہبی علم تک ہی محدود تھا۔بعد میں ناول  نویسی ڈرامہ نویسی اور دوسرے اصناف نثر میں مختلف لوگوں نے گرانقدر کام کیا۔اب تو ٹیلی ویژن اور ریڈیو کی قجہ سے جدید ڈرامہ نویسی بھی بڑی ترقی ہو رہی ہے پنجاب یونیورسٹی میں شعبہ پنجابی بھی قام ہے جہاں ایم اے پنجابی اور پی ایچ ڈی کروای جاری ہے




About the author

160