. اسلامی جمہوریہ پاکستان کی زبانیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پانچواں حصہ

Posted on at


سندھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سندھی پاکستان کی قدیم زبان ہےیہ آریای خاندان سے تعلق رکھتی ہے اور دریاے سندھ اور اردگرد کے علاقوں میں بولی جاتی ہیں اس کے بولنے والوں کی تعداد تقریبا ایک کروڑ سے کم نہیں اگرچہ اس زبان پر دراوڑی سنسکرت یونانی اور دیگر قدیم زبانوں اور ثقافت کے اثرارت نمایاں ہیں تاہم عربی اور فارسی سے بھی متاثر ہوی ہے۔انگریزوں کی آمد کے بعد انگریزی زبان کے الفاظ بھی سندھی میں شامل ہوے جس کے باعث سندھی زبان کے ادب اور ذخیرہ الفاظ میں وسعت آی۔یہ زبان اپنے قدیم ثقافتی ورثے کے سبب پاکستان کی دیگر علاقای زبانوں کی نسبت زیادہ مضبوط ہےاور یہ عربی کی طرح لکھی جاتی ہے۔



اس کے حروقف تہجی کی تعداد تقریبا 52 ہےصوبہ سندھ کے شمال جنوب وسیع علاقے میں سندھی زبان بولی اور سمجھی جاتی ہے اسی وجہ سے اس کے کی لہجے ہیں سندھہ کے زیریں اور راجھستھانی علاقے میں لاڑی کیچی وچولی اور عقدی بولیاں رایج ہے۔بلوچستان میں جدگالی اور جینی کے لہجے بولے جاتے ہیں۔جبکہ باقی علاقوں میں مستعمل بولیوں کو کوہستانی سرایءکی اور وچولی کہا جاتا ہے اس کا معیاری  لہجہ علمی ادبی اور اولیت کا درجہ رکھتی ہے۔پوری مسلم دنیا کی مقامی زبانوں میں سندھی ہی واحد زبان تھی جس میں قرآن پاک کا پہلا ترجمہ کیا گیاسندھی زبان اس علاقے میں اسلام کے آنے سے پہلے بھی ترقی یافتہ تھیاور سندھی لکھنے پڑھنے کا رواج عام تھا بعد میں مسلمانوں کے آنے کے بعد عربی کے ساتھ ساتھ اس کو بھی مکمل طور اہمیت حاصل رہی ہے۔



یہ سندھ کی ادبی تاریخ کا ابتدای دور تسلیم کیا جاتا ہے جس میں حب الوطنی اور روحانی عقاءد کے موضوعات پر لکھا گیا ہے۔اٹھارہویں صدی تک سندھی ادب میں شاہ عبدالطیف اور سچل جیسے عظیم شاعر اپنی بے نظیر شاعری سے سندھی ادب کو مالا مال کرچکے تھے۔اس دور کو سندھی ادب میں سنہری دور سے تعبیر کیا جاتا ہے



سندھی زبان میں انگریزوں کے آنے کے بعد بہت ترقی ہوی اس دور میں مرزا قلیچ بیگ کا نام بہت اہم ہے آپ نے تقریبا 500 کتابیں لکھی ہیں سندھ میں سندھی کی تعلیم یونیورسٹی کے لیول تک دی جاتی ہے




About the author

160