قاءد اعظم اور نظریہ پاکستان

Posted on at


قاءد اعظم کراچی میں ایک پونجا خاندان کے گھر پیدا ہو آپ نے اہنی سیاسی زندگی کا آغاز کانگریس سے کیا انہیں توقع تھی کہ دونوں قومیں مل کر انگریز کا مقابلہ کرے گی۔ اس لے انہوں نے ہندو مسلم کے لے اتحاد کے لے سر توڑ کوششیں کیں لیکن ان کی مخلصانہ کوششوں کے باوجود ہندوں نے مسلمانو ں کو کوی اہمیت نہ دی اور اکثریت کے بل بوتے پر اپنی سیاست کرنے لگے پھر قاءداعظم نے  فیصلہ کر لیا کے مسلمانوں کے لے الگ وطن بنانا بہت ضروری ہے اسی دوران قاءد اعظم نے گانگریس سے علیحد گی اختیار کر لی



ہندو اور مسلمانوں دو الگ قومیں ہیں- قاءد اعظم نے مسلم لیگ کی بنیاد رکھی اور اس کا تاریخی اجلاس طلب کیا اور لاہور میں دو قومی نظرے کی بنیاد رکھی



آپ نے فرمایا کے مسلمان  اور ہندو دو الگ قومیں ہے جو کسی صورت بھی اکھٹی نہیں آپس میں مل جل کر نہیں رہ سکتی۔



اسلام اور ہندوسمت دو علیحدہ معاشرتی نظام۔۔۔۔اسلام اور ہندو دھرم صرف مزاہب ہی نہیں  بلکہ دو مختلف معاشرتی نظام ہیں قاءداعظم نے یہ بھی کہاکہ ایک قوم کاہیرو دوسری قوم کے ہیرو کا دشمن ہوتاہے۔ایک قوم کی فتح اور دوسری قوم کی سکشت ہے ایسی قوموں کو ایک ہی حکومر کے ماتحت رکھنا جس میں ایک اقلیت اور دوسری اکثریت میں ہو اس کا نتیجہ بے چینی کے سوا اور تباہی کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا



مسلمانوں کے حقوق کا تحفظ۔۔۔۔۔۔۔۔ گانگریس مسلمانوں کو چاہتی تھی کہ قطرہ دریا میں مل کر اپنے وجود سے پاتھ دھو بیٹھے ہندوستان کا سیاسی مسلہ فرقوں سے نہیں بلکہ قوموں سے متعلق ہے۔اس کا سب سے بڑا اصول یہ تھا کہ مسلمانوں کو ہندو سے علیحدہ کر کے رکھا جاے جس کی بنا پر مسلمانوں کے علیحدہ وطن بنایا جاے اور مسلمان اپنی مرضی کے اور اسلام کے اصولوں کے مطابق اپنی زندگی گزار سکے اور اس صورت میں مسلمان ہندوستان میں رہ کر اپنی زندگی  نہیں گزار سکتے




About the author

160