صحیح کتاب کا انتخاب اورقرآن کریم میری سب سے پسندیدہ کتاب

Posted on at


ہم نشینی اگر کتاب سے ہو

اس سے بہتر کوئی رفیق نہیں

مطالعہ کتب ایک ایسا شوق اور ایک ایسا شغل ہے جو ہر طالب علم کی زندگی کا حصہ ہے۔ لیکن مختلف کتب تعداد میں اس قدر ذیادہ ہیں کہ ان کے لیے عمر نوعؑ بھی ناکافی ہے۔ اس لیے لامحالہ ان کتب سے اپنی پسند اور ذوق کے مطابق انتخاب کرنا پڑتا ہے۔ اب ہر شخص کی پسند اور ذوق الگ ہے۔ کتاب کا انتخاب کرتے وقت ایک تو ہمیں اپنی پسند اور ذوق کا لحاظ رکھنا چاہیے اور دوسرا یہ دیکھنا چاہیے کہ وہ کتاب کہاں تک کارآمد اور مفید ہے۔ صحیح کتاب کا انتخاب زندگی کو سنوارتا ہے اور غلط کتاب کا انتخاب زندگی کو برباد کرتا ہے۔ اس طرح جیسے دوستوں کے انتخاب میں احتیاط ضروری ہے ویسے ہی کتاب کے انتخاب میں بھی احتیاط ضروری ہے۔

مشہور مفکر بیکن کا قول ہے " کچھ کتابیں محظ چکھنے کے لیے ہوتی ہیں ، کچھ نگلنے کے لیے ہوتی ہیں اور صرف چند کتا بیں ایسی ہوتی ہیں جن کو خوب چبا چبا کر ہضم کرنا پڑتا ہے"۔ علامہ اقبال نے بھی اس قسم کے خیال کا اظہار کیا ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ " ایسی کتاب بہت عرصے بعد وجود میں آتی ہے جس کا ایک ایک لفظ غور سے پڑھنے کے قابل ہوتا ہے"

قرآن کریم ایک ایسی ہی دائمی، عالمگیر اور آفاقی کتاب ہے، یہ ہر زماں و مکاں کی حدود سے ماورا ہے۔ یہی میری پسندیدہ کتاب ہے۔ آئندہ سطور میں مجھے یہ واضع کرنا ہے کہ میری پسند کے اسباب کیا ہیں۔ اور یہ کتاب کن خصوصیات کی حامل ہے۔ بقول علامہ اقبال

قرآن میں ہو غوطہ زن اے مرد مسلمان

اللہ کرے عطا تجھ کو جدت کردار

قرآن کریم بنی نوع انسان کے لیے رشد و ہدایت کا ذریعہ ہے۔ یہ علم و حکمت کی کتاب ہے۔ افراد و اقوام کی اصلاح و فلاح اور نجات کے لیے اس میں رہنما اصول بیان ہوئے ہیں۔ جن پر عمل کر کے عرب قوم جو اس وقت تہذیب و تمدن سے ناآشنا تھی۔ انسانیت کے اعلیٰ اخلاق سے آراستہ ہوئی۔ اور قیصر و کسریٰ کی شہنشاہیت کو ختم کر کے بہترین اسلامی معاشرے اور عظیم ترین اسلامی مملکت کی بنیاد رکھی۔ قرآن کریم ایک مکمل ضابطہ حیات پیش کرتا ہے۔ جن پر عمل کر کے انسان دین و دنیا میں سرخروئی حاصل کرسکتا ہے اور منصب خلافت پر صحیح معنوں میں فائز ہو سکتا ہے۔

بقول مولانا حالی:-

اتر کر حرا سے سوئے قوم آیا

اور ایک نسخہ کیمیا ساتھ لایا

عرب جس پر قرنوں سے تھا جہل چھایا

پلٹ دی بس ایک آن میں اس کی کایا

قرآن سے پہلے جتنی بھی آسمانیں کتابیں نازل ہوئی وہ کسی خاص علاقے یا خاص ملک یا کسی خاص قوم کے لیے تھی۔ لیکن قرآن مجید پوری دنیائے انسانیت کے لیے پیغام ہدایت ہے۔ یہ کلام پاک یا ایھا الناس ( اے لوگو !) کا خطاب کر کے تما انسانوں کو ہدایت کا پیغام دیتا ہے۔ یہ ایک عالمگیر کتاب ہے جس کی تعلیمات ہر دور میں ہر ملک میں قابل عمل ہیں۔

اس کتاب کی تعلیمات فطری ہیں اس لیے ہر دور کا شخص یہ محسوس کرتا ہے کہ  جیسے اسی دور کے لیے نازل ہوئی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ خالق کائنات کا کلام ہے۔ وہ اپنی مخلوقات کی ضرورتوں ، تقاضوں اور نفسیات کو بہتر سے بہتر جانتا ہے۔



About the author

shahzad-ahmed-6415

I am a student of Bsc Agricultural scinece .I am from Pakistan. I belong to Haripur.

Subscribe 0
160