ہدایت کے سر چشمے حضرت عیسیٰ علیہ السلام

Posted on at


کسی قوم کے برگزیدہ لوگ عام لوگوں کے لئے ہدایت کے سر چشمے اور نمونے ہوتے ہیں اور لوگ انھیں اپنے لئے مثال بناتے ہیں- اس لئے مشاہیر امت کی زندگیوں کا مطالعہ بڑی اہمیت کا حامل ہے- الله پاک نے انسانوں کی رشد و ہدایت کے لئے انبیاءکرام کو اس دنیا میں بھیجا- قریبا ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء کرام کو انسان کی رہنمائی کے لئے بھیجا گیا-  ان انبیاء کرام میں سے ایک حضرت عیسیٰ بھی ہیں جنہوں نے اپنے سے پہلے آۓ گئے انبیاء کی طرح الله کا پیغام دنیا تک پہنچانے کے لئے بھرپور کوشش کی- آپ علیہ السلام کو بنی اسرائیل کی طرف نبی بنا کر بھیجا گیا تھا-


ملف:Mosque02.svg


حضرت عیسیٰ  کی پیدائش بھی ایک معجزہ تھی آپ علیہ السلام کی پیدائش الله کے حکم سے بغیر باپ کے ہوئی اور آپ کی والدہ کا نام حضرت مریم تھا- جب آپ کی پیدائش ہو گئی اور آپ کی والدہ آپ کو لیکر اپنی قوم میں آئیں تو لوگوں نے حضرت مریم کے کردار پر غلط باتیں کرنی شروع کر دیں، حضرت عیسیٰنے  تب اپنی ماں کی گود میں کلام کر کے انکی پاکیزگی کی گواہی دی اور الله پاک کی طرف سے نبوت اور کتاب عطا کے جانے کا اعلان کیا- آپ علیہ السلام نے تقریبا تیس سال کی عمر میں تبلیغ شروع کر دی- بنی اسرائیل تورات کی تعلیمات بھول چکے تھے انہوں نے تورات کو بالکل بدل دیا تھا اور وہ لوگ مختلف برائیوں میں مبتلا تھے حتیٰ کہ اپنی ہی قوم پر معبوث کے جانے والے پیغمبروں کا قتل بھی کر دیتے تھے- بنی اسرائیل فریب، بغض، حسد اور جھوٹ جیسی برائیوں کو اخلاق سمجھ کر ان پر فخر کرتے تھے- ان  حالات میں حضرت عیسیٰ  نے بنی اسرائیل کو الله پاک سے محبت، مخلوق سے ہمدردی اور خالص توحید کی دعوت دی-



الله پاک نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو بہت سے معجزات سے نوازا تھا- الله پاک کے حکم سے آپ پیدائشی اندھوں کو دیکھنے کے قابل بنا دیتے تھے – آپ کوڑھ کی بیماری میں مبتلا لوگوں کو شفا دیتے حتیٰ کہ آپ علیہ السلام کو یہ معجزہ بھی عطا کیا گیا تھا کہ آپ مردوں کو بھی الله کے حکم سے زندہ کر دیتے اور مٹی کے پرندے بنا کر پھونک مارتے وہ اڑنے لگتے- ان سب کے علاوہ آپ علیہ السلام جھیلوں اور دریاؤں کو چل کر عبور کرتے اور لوگوں کو یہ بھی بتاتے کہ انہوں نے گھر میں کیا ذخیرہ کیا ہوا ہے اور ابھی وہ کیا کھا کرآئے ہیں- آپ علیہ السلام حقیقی دین کی دعوت کے لئے جدھر بھی جاتے دکھی انسان آپ کے گرد جمع ہو جاتے- آپ علیہ السلام کی دعوت پر چند لوگ ایمان لاے ، جو بہت زیادہ مخلص اور جان نثار تھے ایسے لوگوں کو قرآن ا میں "حواری" کا نام دیا گیا ہے-



حضرت عیسیٰ  کو چند سال ہی تبلیغ کا موقع ملا لیکن ان چند سالوں میں آپ علیہ السلام نے شہر شہر اور گاؤں گاؤں میں ایک الله کو ماننے کی دعوت دی- آپ علیہ السلام کی دعوت سے زیادہ سے زیادہ لوگ الله پاک پر ایمان لے اہے تھے آپ کی مقبولیت دیکھ کر یہودی علماء گھبرا گئے اور انہوں نے رومی گورنر کی عدالت میں آپ علیہ السلام کے خلاف بغاوت کا مقدمہ پیش کر دیا اور یہودی علماء کی سفارش پر آپ علیہ السلام کو پھانسی پر چڑھانے کی سزا سنائی گی- ایک حواری نے غداری کر کے آپ علیہ السلام کو پکڑوا دیا تھا- جس دن آپ علیہ السلام کو سولی پر چڑھانا تھا اسی دن الله نے آپ کو آسمان پر زندہ اٹھا لیا اور ایک حواری جو حضرت عیسیٰ کا ہمشکل تھا انہوں نے خود کو سولی پر چڑھا دیا- قیامت کے قریب جو دنیا کفر و جہالت سے بھر جائے گی تب حضرت عیسیٰ  الله کے حکم سے دوبارہ زمین پر حضرت محمّد کے امتی کی حثیت سے آئیں گے اور کفر کا خاتمہ کریں گے-  




About the author

Kiran-Rehman

M Kiran the defintion of simplicity and innocence ;p

Subscribe 0
160