پاکستان میں مجرموں کے ہزاروں روپ

Posted on at


ویسے تو ہمارے ملک پاکستان میں لباس خضرمیں ہزاروں روپ ہیں لیکن مجرموں نے ہزاروں روپ دھارے ہوئے ہیں۔ کئیں کسی نے دوکتابیں پڑھ کر اور دو طوطے پال کر نجومی کا روپ دھار لیا ہے۔کسی نے گلے میں منکے ڈھال کر بال بڑھا کر اور دھاڑی کو پراگندہ کرکے فقیروں کا روپ دھار کرسبزو کالا لباس زیب تن کرکے پاﺅں میں لوہے کے کڑے ڈھال کر خود کو پیر کا روپ میں پیش ہو کر سادہ لوح لوگوں کو بےوقوف بنایا جارہا ہے۔اور کسی نے ڈاکٹر کا روپ دھار کر سادہ لوح لوگوں کی چمڑی ادھڑنی شروع کر رکھی ہے۔کئیں کوئی کالے کوٹوں کی آڑ میں جرائم پیشہ لوگوں کے کرتوں کو چھپانے والے چند روپوں کے عوض اپنا ضمیر کا سودا کرتے نظر آتے ہے۔معاشرے میں ایسے کالے کوٹوں والے جرائم پیشہ لوگوں کے جرائم میں برابر کے کھاتہ دار ہیں۔اور جرائم پیشہ لوگوں کو عدالت سے بے گناہ ثابت کرواتے ہے۔اس کے علاوہ ہمارے ملک کی میڈیا فرم بھی مکمل کرپشن اور لوٹ مار سے کم نہیں؟میڈیا میں کالی بھڑیں بھی کسی سے کم نہیں۔ہاتھوں میں کیمرے تھامے ہوئے اور لوگوں کو بلیک میل کرنا ہو اور ہر طرح کی منفی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔آخر کار انسان کرائم پیشہ کیوں بنتا ہیں ؟اور جرم کیوں کرتا ہیں؟خواہ کوئی رنگ ہو جُرم ہزار ہے روپ اور بہیس الگ الگ ہے۔جہاں معاشرہ ظُلم کی آمجگاہ ہیں وہاں سادہ لوح اور شریف النفس اور خداترس لوگ بھی موجود ہیں۔جہنیں آئے روز معاشرے میں موجود لوگ اعتبار،خلوص،پیار اور بھائی چارے کے اِن پُرخلوص رشتوں کو اپنے زیریلے مقاصد اور ہوس کی بھینٹ چڑھا دیتے ہیں جس سے جُرم پروان چڑھتا ہے۔اور شریف النفس مجرم بن جاتا ہے۔وقت اور حالات کے پیشِ نظر دُور اندیشی سے کئے گئے فیصلے پچھتاوے کا باعث نہیں بنتے۔لیکن اُجلت میں کئے گئے فیصلے ندامت اور شرمندگی کا باعث بنتے ہے اور پھر شریف النفس جُرم کی دلدل میں دھنستا چلا جاتاہے۔جُرم کھبی شوق سے نہیں ہوتا؟ جُرم ہمیشہ مجبوری کرواتی ہے۔مجبوری ہی انسان کو چور،قاتل،ڈاکوں،بناتی ہیں۔اور انسان بے ضمیر ہو جاتا ہے۔اور خون سفید ہوجاتا ہے۔اور اپنے پرائے کی پہچان بھول جاتا ہے۔اور وہی شریف النفس انسان درندہ بن جاتا ہے۔اور اپنے ہی ہاتھوں اپناگھر اجاڑ دیتا ہے۔اپنی ماںاپنے بچوںکو زہر دیتی ہے اور باپ بچوں کو قتل کرتا ہے۔شاہد اسلئے معاشرہ ! مُجرم سے نفرت کرتا ہے۔اور جرم سے نفرت کوئی نہیں کرتا؟معاشرے میں جرائم پیشہ لوگوں کی اصلاع اور جرم سے نفرت کرنا ضروری ہے۔معاشرے کو جرائم سے پاک کرنے کیلئے اعتبار ،اعتمادکے سارے رشتوں پر کڑی نظر رکھنی چائیے ہو سکتا ہے کہ گھر میں کوئی زائد بکر خلوص کی چادر اُوڑے ہاتھوں میں زیریلہ خنجر لئے مناسب وقت کا انتظار کر رہا ہو؟ اور کسی بھی شخص سے تعلقات استوار کرنے سے پہلے اچھی طرح اسکے کردار کا جائزہ لینا ضروری ہے

 

مزید بلاگ اور انفارمیشن کےلئے سبسکرائب کیجئے
http://www.filmannex.com/MadiAnnex/



About the author

MadihaAwan

My life motto is simple: Follow your dreams...

Subscribe 0
160