نفسیاتی امراض اور مختلف نوعیت کے خوف

Posted on at


 

بعض نفسیاتی مسائل اور مختلف چیزوں کا خوف بھی کچھ لوگوں کے لیے معاشرے مین شرمندگی کا باعث بنتا ہے اس قسم کے مسائل یا خوف کا شکار ہونے والے افراد کی سماجی اور جزباتی زندگی ہلچل اور مدوجزر سے دوچار رہتی ہے بعض لوگ روزمرہ کی زندگی کی عام اور معمولی سی باتوں سے خوفزدہ یا ہیجان کا شکار ہو جاتے ہیں اور بعض مختلف کیفیات کے دورے پڑتے ہیں مثلا بعض لوگوں کو دیگر افراد کے سامنے پڑیں تو ان کے ہاتھ کانپنے لگتے ہیں بعض لوگوں کو چند اجنبیوں کے سامنے بھی کچھ بولنا پڑ جائے تو ان کا گلا خشک ہو جاتا ہے آواز یا تو کانپنے لگتی ہے یا حلق سے برآمد ہی نہیں ہوتی اور بعض لوگ مخصوص چیزوں سے خوف محسوس کرتے ہیں اسے ’ ایگولافووبیا ‘‘ کہا جاتا ہے بعض لوگ بند چیزوں جگہوں پر خوفزدہ ہو جاتے ہیں اسے ’’کلاسٹروفوبیا‘‘ کہا جاتا ہے

اسی طرح کچھ لوگ ہوتے ہیں جو کسی مخصوص جانور یا کیڑے مکوڑےسے ڈرتے ہیں بعض کو آندھی اور طوفان سے خوف آتا ہے بعض کو آندھی اور طوفان سے خوف آتا ہے بعض لوگ اس تصور سے ہی خوفزدہ ہوجاتے ہیں کہ انہیں فلاں بیماری نہ لگ جائے ایسے معملات میں ماہر نفسیات کی مدد ضروری ہوتی ہے ایسے زیادی تر خوف ایک واہمہ اور خود اپنے پیدا کردہ ہوتے ہیں تاہم ان پر قابو پانے کے لیے کسی اچھے سائیکا ٹرسٹ سے رجوع کرنا بہتر ہوتا ہے

بعض لوگ ہجوم میں جانے سے حتی کہ تقریبات میں شرکت سے بھی کتراتے ہیں لوگون کا سامنا کرنے سے انہیں گھبراہٹ ہوتی ہے ہاتھ پاوں کانپنے لگتے ہیں پسینہ چھوٹنے لگتا ہے دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے سر چکرانے لگتا ہے اس مسئلے میں جتنی جلدی ہو سکے کسی ماہر نفسیات سے رجوع کرلیا جائے اتنا ہی بہتر ہے گو کہ جو لوگ ان مسائل کا شکار ہتے ہیں انہیں خود بھی احساس ہوتا ہے کہ ان کے خوف بے بنیاد اور بے معنی ہیں

لیکن ان کے لیے خود اپنی خامیوں کو دور کرنا اور ان مسائل پر قابو پانا ممکن نہیں ہوتا اس لیے بہتر یہی ہوتا ہے کہ اس ضمن میں مدد حاصل کرنے مین تاخیر نہ کی جائے نہیں تو زندگی اجیرن ہو کر رہ جاتی ہے ۔

  



About the author

sss-khan

my name is sss khan

Subscribe 0
160