بس انے ہی والا ہے ....؟؟؟؟؟؟،،،،رمضان

Posted on at


رمضان مجھے بچپن سے ہی یہ ماہ بہت اچھا لگتا ہے اور مجھے سارا سال اسی ماہ کا انتظار رہتا ہے رمضان ایک ایسا با برقت ماہ ہے جس میں ہر طرف رونقیں اور برقتیں ہوتی ہیں رمضان کا ماہ سال میں ایک ہی ماہ ہوتا ہے رمضان کا اور مجھے بہت ہی زیادہ اس کی قدر ہوتی ہے کیوں کہ سارا سال ہم لوگ گناہوں میں ہی گزار دیتے ہیں لیکن یہ ایک ماہ ایسا ہے جس میں کثرت سے عبادت کی جاتی ہے

ہر روز مسجدوں میں سیکڑوں لوگ ہوتے ہیں اور مسجدیں آباد رہتی ہیں مجھے یہی چیز اس ماہ کی اچھی لگتی ہے کیوں کہ عام روٹین میں ایسا بلکل نہیں ہوتا اور مسجدیں ویران سی رہتی ہیں رمضان میں میرا تو پکا اصول ہے کہ میں ٹی ،وی ،بلکل بھی نہیں دیکھتا بلکہ بند کر کے کہیں رکھ دیتا ہوں اور اپنی عادت صرف اور صرف اسی پر بناۓ رکھتا ہوں کہ کسی کو مجھ سے اور مجھے کسی سے تکلیف نہ ہو کیوں کہ روزہ نام ہی صبر کر ہے اور اس کا مطلب یہ نہیں کہ صرف بھوکھا رہو اور تمہارا روز ہو جایگا بلکہ اس مبارک ماہ میں کسی کو گالی کلوچ ،ٹی،وی ،کیبل اور تمام ان چیزوں سے پرہیز کریں کہ جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور یہی صبر بھی ہے

کچھ لوگوں کے دماغ اتنے خراب ہوتے ہیں اس ماہ میں کہ جیسے وو اپنے رب پر بہت بڑا احسان کر رہے ہوں اور وو چھوٹی چھوٹی سی بات پر بھی لڑنا جھگڑنا شروع کر دیتے ہیں اور بہت ہی گندی گندی گالیاں بھی نکالتے ہیں جس سے ان کا روزہ ٹوٹ جاتا ہے اور یہ ایک ایسی قدرت ہے کہ جب ووہی انسان روزہ کھولتا ہے تو اس کا ضمیر اسے ملامت کرتا رہتا ہے کہ آج میرا روزہ نہیں ہوگا کیوں کہ میں نے گالی گلوچ کی ہے اسے تب احساس ہوتا ہے یہ ساری باتیں ذھن میں رکھ لیں کہ رمضان کا ایک ہی ماہ ہے اور کوشش کریں کہ اس ماہ میں کسی کو آپ سے تکلیف نہ پوھنچے اور کسی کو بھی غصہ یا گالی گلوچ نہ کریں اور اپنی ایک روٹین بنا لیں تاکہ آپ کو رمضان گزرنے کے بعد پشتاوا نہ ہو بلکہ دلی سکون اور خوشی ہو

اور اس بات کا بھی خاص خیال رکھیں کہ آپ کے اس پڑوس میں کوئی بھی بھوکھا نہ رہے یر کسی کی مدد کریں اور ناراضگیاں ختم کر کے اس کی مدد ضرور کریں کیوں کہ کل کو اللہ ہم سے ضرور پوچھے گا کہ یہ بندہ تمہارے پڑوس میں یا محلے میں بھوکھا سو گیا تم نے اس کی خبر تک نہیں لی اور ایسے ہمارا روز بھی نہیں ہوگا کہ ہم خود تو اچھے سے سحری کریں اور اچھے سے افطاری کریں لیکن پڑوسی اور باقی عزیز بھوکھا پیٹ رہیں

باقی میری روٹین یہ ہے ہر رمضان میں کہ میں پوری رات جاگتا ہوں اور رات کو تین بجے اپنے گھر والوں کو اٹھاتا ہوں سحری تیار کرنے کے لئے اس کے بعد جو کچھ ہو سکے اپنی طرف سے عبادت کرتا ہوں اورجب اذان ہوتی ہے تو سیدھا مسجد میں چلا جاتا ہوں اور نماز ادا کر کے درس میں بیٹھ جاتا ہوں اور پھر صبح اشراق کے نوافل پڑھ کر اپنے کمرے میں آ کر سو جاتا ہوں اور پھر دن کو بارہ بجے جب اٹھتا ہوں تو سب سے پہلے نہاتا ہوں اور نماز کی تیاری کر کے پھر مسجد میں چلا جاتا ہوں اور جب واپس تین بجے گھر اتا ہوں تو اپنے لئے کچھ تیار کر لوں تو کر لوں ورنہ تھوڑا آرام کر لیتا ہوں اور جب عصر کی نماز کا وقت ہوتا ہے تو میں عصر کی نماز پڑھ کر ایک دو دوستوں کے ساتھ چلا جاتا ہوں بازار کچھ افطاری کے لئے لینے اور اس کے بعد جب گھر آتا ہوں تو افطاری کے لئے دس منٹ کا وقت ہوتا ہے اس میں میں دعا مانگتا ہوں اور جب اذان ہوتی ہے تو تھوڑا سا کھانا کھا کر پھر مغرب کی نماز پڑھنے چلا جاتا ہوں

اور پھر گھر آ کر کھانا کھاتا ہوں اور تھوڑا گھوم پھر کر اعشا کی نماز کی تیاری کرتا ہوں اور تراوی پڑھ کر گھر لوٹ اتا ہوں اس کے بعد میں نیٹ استمعال کرتا ہوں وو بھی صرف اپنے بڑے بھائی سے پانچ دس منٹ بات کر کے بند کر دیتا ہوں ایک بات بھول گیا کہ صبح جب نماز کو جاتا ہوں تو اپنی میں نے ایک نوکری لگایی ہوئی ہیں کہ اپنی گلی کے جتنے بھی جوان ہیں جو کہ میرے دوست ہیں ان سب کو ایک ایک کا دروازہ کھٹ کٹا کر انھیں جگاتا ہوں اور ساتھ لے جاتا ہوں نماز ]پڑھنے زبردستی آپ کے ذمہ بھی یہی باتیں ہیں جیسا کہ میں نے اپنے مطلق آپ کو بتایا ہے میری کیا روٹین ہوتی ہے رمضان کے ماہ میں اسی طرح کرنا ہے کسی کو تکلیف نہیں دینی ہے اور بس اپنے رب کی عبادت کرنی ہے یہ سوچ کر کہ کیا پتا اگلے سال اللہ ہمہیں یہ ماہ نصیب کرے یا نہیں اور رو رو کر اپنے گناہوں کی معافی ضرور منگنی ہے انشاللہ ، اللہ ہم سب کو رمضان کے پورے روزے ٹھیک طرح سے رکھنے کی جیسا کہ رمضان کا حق ہے اس حق کو سہی معنوں میں توفیق دے امین

آخر میں ایک بات آپ سب سے میرے جتنے بھی فلم اینکس کے دوست ہیں یا فیس بک کے دوست ہے یا جو میرے گھر کے پاس رہتے ہیں اور جہاں جہاں بھی میرے دوست ہیں میں آپ سب سے اپنی طرف سے معافی مانگتا ہوں اگر آپ کے دل میں میرے مطلق کوئی بھی غلط فہمی ہے یا آپ مجھ سے ناراض ہیں تو میں آپ سے معافی مانگتا ہوں مہر بانی فرما کر مجھے معاف کر دیں کیوں کہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان سے تین دن سے زیادہ ناراض ہونا ٹھیک نہیں ہے اس سے ہماری نہ ہی عبادت قبول ہوتی ہے اور نہ ہی کوئی اور نیک کام اس لئے میں آپ سب سے معافی چاہتا ہوں اللہ ہم سب پر رحم کرے امین 



About the author

abid-khan

I am Abid Khan. I am currently studying at 11th Grade and I love to make short movies and write blogs. Subscribe me to see more from me.

Subscribe 0
160