آج کے جاپانی عورت:

Posted on at



" ہم بدلی ہوئی نسل کو پسند نہیں کرتے۔ اصل میں جنگ کے فوراً بعد ہمارے دانشورں سےبہت بڑی غلطی ہوگئی کہ انہوں نے عورتوں کو گھروں سے باہر نکال لیا تھا


 


"یہ غلطی تو ہر جہگہ دوہرای جاتی ہے جناب جب خالی توڑ پھوڑ اور نعرے بازی سے کام نہیں نکلتا تو عورتوں کو باہر نکال لاتے ہیں' ووٹ لینے کا موسم آۓ تو عورت اہم ہو جاتی ہے۔ مگر جب اپنی بات بن جاۓ تو عورت کو زنانے ڈبے میں دھکیل دیتے ہیں۔"


 


جنگ سے پہلے عورتیں صرف پیشوں میں تھیں۔ استانیاں تھی نرسیں تھی یا پھر ٹیلی فون آپریٹر تھیں۔اس وقت خواتین کو مجبور کیا گیا کہ مردوں کی کمی پورا کرنے کے لیے وہ دفتروں اور فکٹریوں میں کام کریں۔ اب یہ بپھری ہوئی موج واپس گھروں میں کہاں واپس آتی ہے۔ اب یہاں اسی فیصد عورتیں کام کرتی ہیں۔ پیسہ کماتی ہیں۔ اور اپنی مرضی کے مطابق زندگی گزارنا چاہتی ہیں۔


"کیا شادی کے بعد بھی خواتین ملازمت کرتی ہیں۔"


"جو لوگ اپنا معیار زندگی بلند کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اپنی بیویوں کو ملازمت کی اجازت دے دیتے ہیں۔ مہنگائی دن بدن زیادہ ہو رہی ہے۔ رہائش یہاں کا ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس لئے زیادہ بچے پیدا کرنے کا رحجان نہیں۔ جاپانی عورت ایک یا دو سے زیادہ بچے پیدا نہیں کر سکتی"۔


اور ہاں! مسٹراشی کاوا نے یس موضوع پر پہلی بار زبان کھولی۔ "یہاں تعلیم بھی تو بہت مہنگی ہے۔ ایک بچے کی سکول کی فیس تقریباً دو سو ڈالر ہے۔ اورپھر جاپان میں واقعی گھر بہت چھوٹے ہیں۔


"جی نہیں۔" مسٹر تاشیرو کی آنکھوں میں شرارت کے رنگ ابھرے۔


"اب ہماری خواتین نازک مزاج اور فیشن ایبل ہو گئی ہیں۔ اعلیٰ تعلیم حاصل کرتی ہیں۔ پچے پر اپنی جاب کو ترجیع دیتی ہیں۔ یہ چاہتی ہیں دفتروں میں پریاں بن کر جائیں۔ گھر کے گھٹیا کام نہ کریں۔ گھومیں پھریں۔ دنیا دیکھیں۔ خوب شاپنگ کریں۔ ان سب کے لیے وقت اور پئسے کی ضرورت ہوتی ہے۔ بچہ پیدا کر کہ وہ اپنے پاؤں میں زیجیر کیں ڈالیں؟



About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160