خطرناک جھولوں پر بلیٹ کا استعمال حصہ دوئم
باآخر ہمیں ایک جھولا مل گیا جو ہم نے پہلے نہیں لیا ہوا تھا وہ ہیلی کپٹر نما تھا اس کے اندر جا کرسیٹس پر بلیٹ لگی ہوئی تھی اور انہوں نے حصوصی طور پر کہا بھی کہ اس جھولے میں بیٹھنے کے لیے آپ کو بلیٹز
کا استعمال کرنا ہو گا ہم میں میں سے کچھ نے بلیٹ باندھ لی اور کچھ نے نہیں تو جھولا چل گیا۔
جن جن نے بلیٹ نہیں لگائی تھی پہلے تو وہ سارے جھولے میں گھومی اور چوٹ کھائی اچانک جھالے میں ایک سسٹم کی وجہ سے جھولا تیز ہوتا گیا اور وہ آکر ہم میں بھی لگی ہمیں بھی چوٹ لگی پھر جا کر ہیلی کپٹر کی کھڑکیوں میں لگی جھولا اتنا تیز تھا کہ کھڑکیاں ٹوٹی اور وہ نیچے آکر گری جھالے کے نیچے کی طرف سریے لگائے ہوئے تھے اور اس کے اردگرد گریل لگی ہوئی تھی اللہ کی طرف سے وہ سریوں کی بجائے گریل میں جا لگیں سریوں سے تو بچ گئیں لیکن بہت زیادہ چوٹیں آئیں اور تھوڑی سی لاپرواہی بڑی پریشانی کا باعث بن گئی دوسروں کا تو مجھے پتہ نہیں لیکن میری دوست اب بھی تکلیف کی شکایت کرتی ہے اور پریشان ہوتی ہے۔
ہم نے اتر کر کہا بھی کہ ہم نے اتنا شور مچایا مگر کسی نے ہماری آواز نہیں سنی تو کہا گیا کہ ادھر ہر کوئے جھولے میں بیٹھ کر شور مچاتا ہے کیا پتہ کہاں سے آواز آ رہی ہے۔
اب کبھی ہم سب دوست بیٹھ کر اس ٹریپ کا ذکر کرتے ہیں تو نہایت تکلیف ہوتی ہے اور سوچتے ہیں کہ سریوں پر گرتے تو کیا ہوتا میں اب بھی ان کو مذاقق سے کہتی ہوں کہ اگر بلیٹ لگائی ہوتی تو میری طرح بالکل ٹھیک ہوتی اور تکلیف کی شکایت بھی نہ کر رہی ہوتی۔
ہمیں جھولے لیتے وقت بہت اختیات کرنی چائیےکہ ذرا سی لاپرواہی بڑی پریشانی بن سکتی ہے مذاق اور مزے اپنی جگہ مگر جان بوجھ کر کبھی اپنی زندگی ساتھ ایسا نہیں کرنا چائیے کہ ساری زندگی پریشانی اور تکلیف میں گزرے۔