انا

Posted on at


مراکش میں ایک خانقاہ تھی جہاں کوئی حصول علم کے لئے جاتا تو اس کا سر منڈوا دیا جاتا اور اسےبڑے دروازے پر بٹھا دیا جاتا کہ وہ ہر آنے والے کے جوتے سیدھے کرتا رہے، جب وہ پورے ذوق و شوق سے یہ کام کرنے لگتا تو اسکی ترقی کر دی جاتی اور اسے مہمانوں کے کھانے کے بعد برتن اٹھانے پر لگا دیا جاتا، جب وہ اس میں بھی اپنا شوق شامل کر لیتا تو اسے برتن دھونے کی ڈیوٹی دے دی جاتی، جب وہ اس میں بھی اپنی لگن سے کامیاب ہو جاتا تو اسے مہمانوں کو کھانا پیش کرنے پر معمور کر دیا جاتا. حتیٰ کی ترقی کرتے کرتے وہ صاحب علم مرشد کا قرب حاصل کر لیتا کیونکہ اب اس میں وہ انا جو پہلے دن تھی موجود ہی نہ تھی۔
لہٰذا انا ایک رکاوٹ ہے حصول علم و معرفت میں۔
"مولانا روم رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں 'جب میں اور تُو ایک ہو جاتے ہیں تو دوئی نہیں رہتی جب دوئی ہی نہ رہے تو انا کیسی'"
انا جب تک، فنا کے ہاتھ پر بیعت نہیں کرتی،
نماز عشق سے دل کی جبیں محروم رہتی ہے

‫#‏سلیمان‬


About the author

abubakar-khatana

i m a student... i from pakistan.... i want mony for further stdy in abroad

Subscribe 0
160