پاکستان کے نظام عدل میں اصلاح کے پہلو (٢)

Posted on at


مال گزاری کی عدالتیں :

پاکستان کے تمام اضلاح میں لگان،مالیہ ،آبیانہ کی تشخیص اور زمانوں کے بندوبست سے تعلق رکھنے والے مقدمات کی سماعت مال گزاری عدالتیں کرتی ہیں-ضلع کی سب سے بڑی مل گزاری کی عدالت ڈپٹی کمشنر کی عدالت حتی ہے-ما تحت عدالتوں کے مقدمات کے خلاف اپیلیں بھی سنتی ہے-صوبائی سطح پر مال گزاری کو مقدمات کی اپیل صوبائی بورڈ آف ریونیو کرتا ہے-اگر اس بورڈ کوکسی اینی نکتہ کی وضاحت کروانی ہو تو ہائی کورٹ یہ سپریم کورٹ کی طرح رجوع کیا جاتا ہے-

 

خصوصی عدالتیں:

مذکورہ بالا عدالتوں کے علاوہ خصوصی عدالتیں بھی قائم کی جاتیں ہیں-جن میں انکم ٹیکس کی عدالتیں،عا ہلی عدالتیں،آبادکاری اور بحالیات کی عدالتیں شامل ہیں-یہ عدالتیں سرسری عدالتیں ہوتیں ہیں اور مقدمات کو عجلت سے نپٹانے کا اختیار رکھتی ہیں-

اعلی عدالتیں:

اعلی عدالتیں عوام الناس کو بنیادی حقوق کی محافظ ہوتی ہیں –ان عدالتوں کے ججوں کا تقرر،تنخواہوں کا تعین اور ان کی ملازمت کے قوانین و ضوابط کی تشکیل می حزم و احتیاط سے کام لیا جاتا ہے تا کہ وہ بغیر کسی خارجی دباؤ کے آزادانہ اپنے فرائض سر انجام دیں-ہر صوبے میں ایک ہائی کورٹ ہوتی ہے اور سب ہائی کورٹوں پر نگرانی کے لیے سپریم کورٹ کے نام سے عدالت ہوتی ہے –ہر ہائی کورٹ میں سب سے بڑا سربراہ چیف جسٹس ہوتا ہے-جس کا تقرر صدر مملکت ،صوبائی گورنروں اور سپریم کورٹ کے مشورہ و تاہید سے کرتا ہے-ہائی کورٹ کے جج کے تقرر کے لیے درج ذیل شرائط پیش نظر رکھی جاتی ہیں:

 

وہ پاکستانی شہری ہو-

دس سال تک کسی ہائی کورٹ کا وکیل یا ایڈووکیٹ رہا ہو،یہ دس سال تک سول سروس کا ملازم رہا ہو اور تین سال تک ڈسٹرکٹ جج کے عہدے پر فائز رہا ہو یہ دس سال تک کسی عدالتی عہدہ پر متعین رہا ہو-چیف جسٹس ہائی کورٹ کا انتظامی سربراہ بھی ہوتا ہے –اس لیے اس کی عدم موجودگی میں اڈیشنل چیف جسٹس قائم مقام چیف جسٹس کہلاتا ہے-ہائی کورٹ کے جج کے لیے عمر کی آخری حد ٦٢ سال ہوتی ہے-سپریم جوڈیشنل کونسل کسی بھی جج کو ملازمت سے علیدہ کر سکتی ہے –

ہائی کورٹ کے اختیارات اور فرائض میں ما تحت عدالتوں کی نگرانی کرنا ،اسلتوں کے لیے اصول و ضوابط وضع کرنا،معا ہنہ ٹیم کی تشکیل اور ضلعی عدالتوں کے امور کی نگرانی کرنا،انکو اختیار تفویض کرنا ہیں-ہائی کورٹ اپنے صوبہ میں کسی بھی شخص ،افسر یہ ادارے کو حکم نامے کے ذریے کسی کام سے باز رکھنے کے احکام جاری کر سکتی ہے-ان حکم نامو میں حکم نام امر ،حکم امتناعی ،حکم تعین اختیارات ،حکم نامہ حبس بے جا ،حکم نامہ اظہار وجوہ ،بنیادی حقوق کے تحفظ کا حکم نامہ ،عدالتی نظر ثانی کا اختیار وغیرہ اہم اور قابل ذکر ہیں-اس طرح  سپریم کورٹ پاکستان کی اعلی ترین عدالت ہے-یہ عدالت تمام طرح کی چوٹی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں سننے کی مجاز ہوتی ہے اس اڈالت کے چیف جسٹس کا تقرر صدر پاکستان کرتا ہے-صدر مملکت سپریم جوڈیشنل کونسل کی سفارش پر کسی جج کو کسی جرم یہ کوتاہی کی بناہ پر ملازمت سے برطرف کر سکتا ہے-صدر مملکت اہم قومی،قانونی اور اینی امور کے سلسلہ میں سپریم کورٹ سے مشورہ کر سکتا ہے-



About the author

aroosha

i am born to be real,not to be perfect...

Subscribe 0
160