مخلوط تقریبات

Posted on at


 


ہمارے معاشرے میں کوئی موقع ھوشادی ھو کسی بچے کاعقیقہ ھوسالگرہ ھو کوئی منگنی کی رسم ھو یا کوئی اور غم خوشی کا موقع بے حیائی کے مناظر عام نظر آتے ہیں۔ ایک وقت تھا کہ کسی بھی قسم کی تقریبات میں اس بات کا تصور ھی نہیں کیا جا سکتا تھا کہ مرد عورتوں کا مخلوط اجتماعھو گا۔ مگر اب اس مکس گیدرنگ کو سٹیٹس سمبل سمجھا جاتا ھے۔



ھر موقع پرعورت بے پردہ ھو کربن سنور کر مردوں میں خود کو نمایاں کرتی پھرتی ھے۔ مرد حضرات بھی اپنی بیویوں، بیٹیوں، بہنوں کو سجا سنورا ساتھ لے جا کر فخر محسوس کرتے ہیں۔ جو لوگ خود تقریبات میں شامل نہیں ھوتے وہ وہاں پر بننے والی ویڈیوز میں ایسے مناظر دیکھ کر لطف اندوز ھوتے ہیں۔



آج کے دور میں ھر شخص کی جان ومال عزت و آبرو کو خطرہ ھے۔ یہ سب اس لئے ھے کہ نہ تو کسی کو پردے کا خیال ھے نہ سادگی پسند ھے جس کے پاس مال ھے وہ اس کی نمود و نمائشکر کے تسکین پانا چاہتا ھے۔ابھی بھی وقت ھے اگرگھرکے سربراہ یہ طے کر لیں کہ ھم یہ مخلوط اجتماعات کم از کم اپنے گھر میں نہیں ھونے دیں گے تو اس بے حیائی کے امنڈتے سیلاب کو روکا جاسکتا ھے۔



اگر خواتین پردہ دار ہیں تو وہ ایسی تقریبات میں جانے سے پہلے اس بات کا مطالبہ کریں کہ ھمارے لئے پردے کا انتظام کیا جائے ورنہ ھم تقریب میں شرکت ھی نہیں کریں گے۔


اگر کسی شادی بیاہ یا کسی اور تقریب میں مردو خواتین کا الگ الگ انتظام ھو بھی تو مرد حضرات بہت دھڑلے سے خواتین والے حصے میں آجاتے ہیں۔ اس وقت اگر خواتین خود کھڑی ھوں کر ناراضگی کا اظہار کریں تو اس حرکت پر کسی حد تک قابو پایا جا سکتا ھے۔ حیا کا تحفظ اس وقت ھی ھو سکتا ھے جب ھم خود دین کے احکامات پرعمل پیرا ھوں۔



آئیں سب مل کراس بات کا عزم کریں کہ یہ مخلوط تقریبات نہیں ھونے دیں گے۔ ورنہ پھر عذاب الہی کے لئے خود کو تیار رکھیں اللہ عزوجل ھر خوشی اور غم کے موقعے پر دین کے احکامات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔




About the author

160