ویلنٹائن ڈے

Posted on at


کہتے ہیں کہ دوسری صدی عیسوی میں روم پر جس بادشاہ کی حکومت تھی۔ اسے لڑنے کا بہت شوق تھا۔ اسنے اپنی ایک مظبوط فوج بنائی۔ اور ہمسایہ ممالک پر فوج کشتی کر دی۔ جنگیں طویل ہوئیں اور اسکے بہت سے فوجی مارے گئے۔ پھر بادشاہ نے نئی بھرتیاں شروع کیں۔ ان دنوں روم کے نوجوان عیش پرستی کا شکار تھے۔ وہ فوج میں بھرتی ہونے اور جنگوں سے کترانے لگے تھے۔ یہ صورت حال دیکھ کر بادشاہ نے یہ ترکیب نکالی کہ اسنے کنوارے مردوں کی شادی پر پابندی لگا دی۔ کیونکہ لوگ فوج میں بھرتی ہونے کے بجاۓ اپنی بیویوں کے ساتھ وقت گزارنے کی طرف زیادہ مائل ہونے لگے تھے۔

ان دنوں ویلنٹائن نام کا ایک پادری تھا۔ اسنے بادشاہ کی اس پابندی کے خلاف علم بغاوت بلند کرنے کا فیصلہ کیا۔ وہ رات کی تنہائی میں روم کے مردوں اور عورتوں کو جمع کرتا اور انکی خفیہ شادیاں کراتا۔ بادشاہ کو اسکے خفیہ ذرائع نے ویلنٹائن کی حرکات کی اطلاع دی۔ ویلنٹائن رنگے ہاتھوں گرفتار ہو گیا۔ اسے جیل میں بند کر دیا گیا۔ جیل میں وہ اتوار کے روز قیدیوں اور عملے کو عبادت کرانے لگا۔ اسی عبادت کے دوران ایک روز اسنے جیلر کی بیٹی کو خطوط لکھنے شروع کر دیئے۔ بالآخر ویلنٹائن پر مقدمہ چلا۔ اور اسنے اعتراف جرم کر لیا۔

جج نے اسے موت ی سزا سنا دی۔ موت سے چند روز پہلے ویلنٹائن نے دنیا کا پہلا ویلنٹائن ڈے منایا۔ اسنے خط کے آخر میں فرام یور ویلنٹائن لکھا اور اپنی محبوبہ کو بھیج دیا۔ یہ فروری کے دوسرے ہفتے کا آخری دن تھا یعنی ۱۴ فروری تھا۔ پھر جب اسے پھانسی کے تختے کی طرف لے جایا جانے لگا تو اس روزاسکی محبوبہ سے ملاقات نہ ہو سکی۔ اس نے اس کے نام ایک اور خط لکھا اور اپنی محبوبہ کو بھیج یا۔ پھر اسے پھانسی دے دی گئی   



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160