جاپانی زبان میں زیادہ تر حروف جن کو کریکٹر کہا جاتا ہے چینی ہیں یا یوں کہ لیجئے کہ جاپانی رسم الخط چینی زبان سے اخز کیا گیا ہے اور جاپانی اس پر فخر کرتے ہیں کہ ان کی زبان اور تہزیب چین سے گھوڑے پر لاد کر یہاں لائی گئی تھی۔ کلچر کی درآمد کے لے پرمٹ کی ضرورت نہیں، کچھ جاپانی جرنیل چین کے حصوں کو مسخر کر کے وہاں کے مال غنیمت کے ساتھ ان کی زبان اور معاشرت بھی اٹھا لائے۔ بہرحال جابانی زبان میرے کانوں کو عجیب عجیب آوازوں کا مرکب لگی،
جاپانی "ل" اور "ر" دونوں دو ساتھ ملا کر نہیں بول سکتے۔ مثلاً ہماری رہبر ایک ریل گاڑی کی طرف اشارہ کر کے ہمیں بتا رہی تھی کہ سہ "جابانی لیروے" ہے۔ مجھ سے پوچھنے لگیں: "آپ راہول سے آئی ہیں"۔ جاپانی ہر لفظ کے آگے "سان" لگاتے ہیں جس کے معنی ہیں شریف۔ مثلاً آیا ، ڈرائیور، چپڑاسی سب کے ناموں کے آگے شریف، ہمارے پاکستانی دوست کا خانساماں ان کو کھڑے کھڑے نوٹس دے کر چلا گیا کہ آپ لوگ اپنے نوکروں کی عزت نہیں کرتے ہیں۔ مجھے خالی نتھو کہ کر پکارتے ہیں، جاپانی مجھے نتھو شریف کہتے ہیں، لیکن اس کو خبر نہیں کہ جاپانی بندر کو بھو بندر شریف کہیں گے اور چائے کو بھی "چاء سان" کہں گے۔ ایک اور گڑ بڑ ہے کہ ان کی گرامر میں ماضی ، حال، مستقبل کی تمیز نہیں ہے۔ ایک اندان کے پلے یہ نہیں پڑتا کہ وہ دوسرا مر رہا تھا' یا مر رہا ہے یا مر چکا ہے۔