شادی جیسے بندھن میں بھی دھوکہ حصہ دوئم

Posted on at


شادی کے کچھ دن تو بہت اچھے گزرے گومنا پھرنا شاپنگ وعیرہ پر جانا لڑکی نے بھی اپنے ماں باپ کو یقین دلایا کہ وہ لوگ بہت اچھے ہیں ماں باپ بھی پر سکون ہو گئے۔ لیکن پھر کچھ دنوں کے بعد حلات بدلنے لگے لڑکی کا شوہر شادی کے کچھ دنوں کے بعد ہی کام کے سلسلے میں بیرون ملک چلا گیا۔ اس کے جانے کے بعد گھر والوں کا رویہ بھی لڑکی کے ساتھ خراب ہو گیا لڑکی کیونکہ انجینیر تھی اس نے جاب کرنی شروع کر دی۔ جاب شروع کرتے ہی میاں کا فون آگیا کہ میری امی اور بڑے بھائی کو ماہانہ خرچہ اب تم نے دینا ہے۔ لڑ کی کی تنخواہ اتنی تھی کہ اسے اس بات سے کوئی فرق نہ پڑا اس نے یہ بات اس لیے بھی مان لی کہ شاید ایسا کرنے سے گھر والوں کا رویہ اس کے ساتھ اچھا ہو جائے لیکن حلات تبدیل نہ ہو سکے۔


 



 


لڑکی کے ماں باپ نے جب لڑکی کی شادی کی تھی تو اس کے بنک کے اکاونٹ میں ڈھائی کڑور تھا۔ ایک دن جب لڑکی کو پیسوں کی ضرورت پیش آئی تو وہ بنک گئی اسے بنک جا کے پتہ چلا کہ اس کا نبک بیلنس صفر ہے۔ وہ بہت زیادہ پریشان ہو گئی۔ اور پھر جب اس نے پتہ کیا تو اسے معلوم ہوا کہ شادی کے کچھ دن بعد اس کے شوہر نے اسے باتوں میں لے کر اس کا کریڈیٹ کارڈ لے لیا اور پھر تمام رقم اپنے اکاونٹ میں ٹرانسفر کرا لی اور پھر خود بیرون ملک چلا گیا۔ اور پھر جب لڑکی نے اپنی رقم کا مطالبہ کیا تو اس نے فوراً ہی اسے طلاق دے دی۔ پھر بعد میں لڑکے والوں کے محلے مین رہنے والے ایک شخص نے بتایا کہ ان لوگوں کا کام ہی یہی ہے یہ امیر لڑکی دیکھ کر شادی کرتے ہیں اور پھر اس کے پیسے حاصل کرنے کے بعد کچھ دیر کے لیے بیروں ملک چلے جاتے ہیں تاکہ ان پر کوئی کیس نہ کر سکے۔ آج کل لوگوں کے خون اس قدر سفید ہو گئے ہیں کہ وہ شادی جیسے پاکیزہ بندھن کا بھی خیال نہیں کرتے۔


ختم شد۔



About the author

160