آئی ڈی پیز اور ان کی مشکلات

Posted on at


خیبر پختون خوہ کا سرحدی ضلع بنوں ان دنوں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے ولے لاکھوں متاثرین کی پناہ گاہ بنا ھوا ہے آپریشن ضرب عصب کے اعلان کے بعد شمالی وزیرستان کی ٩ تحصیلوں کے لاکھوں مکینوں کو چند دنوں کے اندر اندر ان کا علاقه خالی کرنے کا حکم دیا گیا یہ مقررہ مدت بھی نہ کافی تھی اور مقامی انتظامیہ بھی لوگوں کے انخلا کے لئے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہ کر سکی- اس کے نتجہ میں ہزاروں خاندان مختلف مصیبتوں اور پریشانوں کا سامنہ کرتے ہوے شمالی وزیرستان سے نکلنے میں کامیاب ہو گے جبکہ اب بھی ایسے کئی خاندان آپریشن زدہ علاقوں میں محصور ہیں جو ٹرنسپورٹ کی عدم دستیابی اور انتظامی نہ اہلیوں کے باعث وقت پر اپنا علاقه نہیں چھوڑ پائے اور آپریشن سے متاثرہ علاقوں میں محصور ہو جانے والے خاندانوں کی مشکلات اپنی جگہ وہ خاندان جو اپنے علاقوں سے نکلنے میں کمیاب ہو گئے ان پر کن کن پریشانوں کے پھاڑ ٹوٹ رہی ہیں وہ کن مشکلات سے دو چار ہیں اور اس معاملے میں ارباب اکگطیار کس قدر نہ انجان ہیں ایے آپ کو بنوں لیے چلاتا ہوں


ان لاکھوں لوگوں نے اپنے باقی پاکستانی بھیون کے لئے اپنا ہستا بستہ گھر بار چھوڑ دیا تھا یہ وہ لوگ تھے جو اپنے اپنے کھروں اپنی اپنے قبائل اور اپنے اپنے علاقے میں غیرت اور عزت کی علامت تھے لیکن اتن عزیز کے امن کی خاطر اب یہ لائنوں میں لگ کر راشن لینے اور پولیس کے ڈنڈے کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں وہ لوگ جن کے روایات کی بنا پر خواتین گھر سے بہت کم باہر نکلتی تھیں اب وہی خواتین کئی کئی میل پیدل چل سفر کر کے قوم کی بہنوں اور ان عزت کے لئے قربانیاں دے رہی ہیں- وہ بچے جو کچھ کن اہلے تک بہت بے فکری سے اپنے ہم جھولیوں کے ساتھ  کھلے دلانؤن اور وسع میدانوں میں کھلتے تھے اب کیمپوں میں اپنے شب و روز بست کرنے پر مجبور ہیں صرف اس لئے کہ قوم کے باقی بچے دھماکوں اور قتل و غارت کے خوف سے آزاد ہو جائیں


لیکن ان سب کی ان سب قربانیوں کے باوجود ہم سب با حسیت قوم انہں وہ عزت اور احترام نہیں دے سکے جس کے یہ سب حق دار تھے عزت تو دور اشیا ضرورت کے لئے بھی انہں کئی کئی میل لمبی قطاروں میں لگنا پر رہا ہے اور آپ کو یہ جان کر حیرت ہو فی کہ ان میں سے کئی تو تین تین تک ان لائینوں میں لگے اور انہں راشن کا ایک دانہ بھی میسر نہ ہو سکا یہ کی وجہ میں آپ کو ابی بتاتا ہوں


بنوں شہر کے بیچوں و بیچ سٹڈیم میں مرکزی فوڈ پائنٹ قائم کیا گیا ہے یہاں پہچنے پر سب سے پہلے کئی میل لمبی انسانی قطار پر پڑی تو صورت حال کی سنگینی کا اندازہ ھوا ہر عمر ہر طبقے اور ہر سطح کے لوگ آگ اگلتی گرمی میں انتہائی بے بسی اور لا لاچاری کے عالم میں اپنی باری کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ نمبر انے پر انہں حکومت کی جانب سے علان کردہ ١٢ ہزار روپے اور کھانے پینے کا سامان ملنا تھا


ان لوگوں کا سب سے بڑا مسلہ رقم حاصل کرنا ہے جو ان کو نادرا کی جانب سے دی گی ایک پرچی کے ذریعہ ملنا تھی ، لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں کو وہ پرچی دے دی گی جس پر نادرا کی کوئی مہر نہیں لگی تھی نادرا کی وہ مہر لگوانے کے لئے ان لوگوں کو کئی کئی میل پیدل چل کر کے واپس آ کر مہر لگوانی پڑتی ہے پر اب اس علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا گیا تھا ، اس لئے اب یہ لوگ واپس بھی نہیں جاسکتے تھے



About the author

DarkSparrow

Well..... Leave it ....

Subscribe 0
160