تم خوار ہوے تارک قرآن ہو کر

Posted on at



الله کی سب سے بڑی نعمت قرآن پاک جس کی ہیبت سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو جاتے، جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا- تاریخ بدل دی، جس کی تاثیر سے لوگوں کی زندگیاں بدل گئیں- چور محافظ بن گئے، شراب کے رسیا زاہد و عابد بن گئے، اس عظیم نعمت ہونے کے باوجود مسلمان ہر جگہ ذلیل و رسوا کیوں ہیں؟ زندگی کا کوئی شعبہ ایسا نہیں جہاں مسلمان قیادت کے منصب پر ہوں، علمی، اخلاقی، معاشرتی، معاشی اور تخلیقی ہر لحاظ سے مسلمانوں کی حالت دگرگوں ہے
مسلمان روشنی سے دور تاریکیوں میں ڈوبے ہوے ہیں- بھٹکتے ہوے پھر رہے ہیں- غفلت کی نیند سوۓ ہوے ہیں- کثیر تعداد میں ہونے کے باوجود قلیل کے تابع ہیں- بہت سی برائیاں مسلمانوں کے اندر ہیں، بددیانتی، ملاوٹ، سود، رشوت،کرپشن، قتل و غارت گری، ایک ایسا معاشرہ اسلامی معاشرہ نہیں ہو سکتا- یہ حال اس قوم کا ہے جو امت خیر تھی، جو حکمرانی کے لئے آئی تھی- جسے دنیا کی رہنمائی کرنا تھی



اتنی عظیم نعمت کے ہوتے ہوے مسلمان دوسروں کے دست نگر کیوں ہیں؟
لوگوں کو ذلت و پستی سے نکالنے والے خود ذلت و پستی کے سمندر میں غرق کیوں ہیں؟
اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس انحطاط کی بنیادی وجہ قرانی تعلیمات سے دوری ہے بقول علامہ اقبال


وہ زمانے میں معزز تھے مسلماں ہو کر
اور تم خوار ہوے تارک قرآن ہو کر


ہم نے قرآن کو چھوڑا تو اس کے لازمی نتیجہ کے طور پر عزت و اقتدادر ہم سے چھن گیا  الله کے رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا "الله اس کتاب (قرآن) کے ذریعے سے کچھ لوگوں کو اٹھاۓ گا اور کچھ لوگوں کو گراۓ گا (مسلم) دنیا میں ایک ارب سے زائد کی تعداد میں ہونے کے باوجود مسلمانوں کی کوئی اہمیت نہیں- انہوں نے الله کی رسی کو چھوڑ دیا جس کے نتیجے میں طرح طرح کی بداعمالیوں اور گمراہیوں میں مبتلا ہو گئے- منتشر ہو گئے برباد ہو گئے- قیمتی ترین دولت کھو بیٹھے اور عظیم کتاب سے حقیر مقاصد حاصل کرنے لگے
قرآن اس مقصد کے لئے تو نہیں آیا تھا کہ اس کو جن بھوت بھگانے کے لئے استعمال کیا جائے، تعویز بنا کر گلے میں لٹکا لیا جائے، عدالتوں میں قسمیں کھائی جائیں، ریشمی کپڑوں میں لپیٹ کر طاقوں میں سجایا جائے یا قبروں پر پھیرا جائے- کوئی مریض اگر ڈاکٹر کے نسخے کو تعویز بنا کر گلے میں ڈال لے یا اس کو گھول کر پی جائے یس اس کو سر پر پھیرنا شروع کر دے تو آپ اس کو پاگل اور بے وقوف نہیں کہیں گے؟ لیکن سب سے بڑے حکیم و ڈاکٹر الله تعالیٰ نے ہمارے امراض کی شفا کے لئے جو نسخہ بیجھا ہے آج مسلمان اس نسخہ کے ساتھ یہی بےوقوفوں والا سلوک کر رہے ہیں، لیکن کی کو بیوقوفی کہنا تو درکنار اسے نیکی تصور لیا جاتا ہے



کوئی والد اپنے بیٹے کو خط لکھے اور کچھ کام بتاۓ واپس آ کر اس سے پوچھے تم نے یہ کام کئے اور بیٹا جواب دے کام تو نہیں کئے البتہ اس خط کو چوم کر اور سنبھال کر الماری میں رکھ دیا ہے- باپ کو کتنا غصہ اۓ گا؟ کہ میں نے تو یہ کہا تھا یہ کام کرنے ہیں
لیکن الله کی طرف سے اے ہوے پیغام کے ساتھ ہم یہی کچھ کر رہے ہیں اور کل قیامت کے دن وہ ہم سے پوچھے گا کہ دین کا علم حاصل کیا تو اس پر کہاں تک عمل کیا- تو ہم کیا جواب دیں گے؟
قرآن کے عملی زندگی میں نفاز کا تصور ہی ذہنوں سے نکل دیا گیا ہے- لوگوں نے اپنے لئے الگ الہ حصے منتخب کر لئے ہیں اور اپنے مسلک کو صحیح ثابت کرنے کے لئے اس استعمال کر رہے ہیں- بقول ماہرالقادری مرحوم، قرآن فریاد کر رہا ہے


طاقوں میں سجایا جاتا ہوں آنکھوں سے لگایا جاتا ہوں
تعویز بنایا جاتا ہوں، دھو دھو کے پلایا جاتا ہوں


اور یہ کہ، جس طرح سے طوطا مینا کو کچھ بول سکھاۓ جاتے ہیں، اس طرح پڑھایا جاتا ہوں، اس طرح سکھایا جاتا ہوں


دل سوز سے خالی رہتے ہیں آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیں
کہنے کو اک اک جلسے میں پڑھ کر سنایا جاتا ہوں


آج ضرورت ہے، مسلمانوں کو قرآن سے تعلق مضبوط کرنا ہوگا- اس سے ہمارے اعمال و عقائد سنواریں گے، اور گمراہی کے اندھیرے چھٹیں گے- اب بھی وقت ہے، آئیے خود کو مزید ذلت و خواری سے بچائیں


 


 



About the author

Maani-Annex

I am an E-gamer , i play Counter Strike Global Offence and many other online and lan games and also can write quality blogs please subscribe me and share my work.

Subscribe 0
160