کیا طلبا کو سیاست میں عمل دخل کرنا چاہیئے

Posted on at


دنیا میں دو قسم کے لوگ ہیں۔ جو طلبا کا سیاستمیں عمل دخل کے بارے میں اپنی اپنی سوچ رکھتے ہیں۔ اکثر لوگوں کا تو یہ خیال ہے کہ طلبا کو سیاست میں دخل دینا چاہیئے اگر وہ خود اس میں حصہ نہیں لیتے تو انھیں اس بات پر مجبور کیا جاۓ کہ وہ سیاست میں حصہ لیں۔ دوسرے گروہ کا یہ خیال ہے کہ طلبا کو سیاست میں حصہ نہیں لینا چاہیئے کیونکہ انکا خیال ہے کہ سیاست ایک ہیر پھیر ہے اسکے لیئے ٹھنڈا اور تیز دماغ چاہیئے ہوتا ہے۔

جیسا کہ تلوار ایک سمجھدار جنگجوکے ہاتھ میں اچھی لگتی ہے۔ اور اسی کے ساتھ موافق ہوتی ہے۔ اور اگر وہی تلوار ایک نا سمجھ کے ہاتھ میں دے دی جاۓ تو وہ اس ہنر سے بے خبر ہو گا جو ایک جنگجو کے پاس ہوتا ہے۔ اور نا سمجھی میں وہ بچہ اس تلوار سے خود کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ اسی طرح سیاست نوجوانوں اور بے پرواہ لوگوں کا مشغلہ نہیں ہو سکتا یہ پختہ ذہن کے لوگوں کا کام ہے۔ طلبا کو سیاست میں زیادہ سرگرمی نہیں دکھانی چاہیئے انھیں سیاسی جلسوں سے دور رہنا چاہیئے کسی سیاسی پارٹی کے لیئے کام نہیں کرنا چاہیئے۔

طالب علم کا کام صرف علم حاصل کرنے تک ہونا چاہیئے۔ اسلیئے طلبا کا سب سے اہم اور ضروری کام صرف اپنی تعلیم پر توجہ ہونی چاہیئے۔ اگر وہ اپنے تعلیمی دورانیے کے وقت اور کاموں میں مصروف ہو گئے تو وہ اپنے اور اپنے والدین کی امیدوں پر پانی پھیر دیں گے۔طالب علم زیادہ تر جذباتی ہوتے ہیں۔ اور انکی ذہنیت نا پختہ ہوتی ہے۔ اور سیاست دان بہت آسانی سے انکی سوچ بدل سکتے ہیں۔ طلبا کو ایسے حالات اور واقعات سے خود کو خبردار رکھنا چاہیئے۔ یہ بات ٹھیک ہے کہ طلبا کو سیاست سے دور رہنا چاہیئے۔

ایسے بھی نہیں کہ بلکل خود کو حالات سے بے خبر کرلیں اور اپنی آنکھیں بند کر دیں۔آج کے نوجوان کل کے حکمران ہونگے۔ طلبا کو اپنی تعلیم کے نصاب میں ملکی حالات اور سیاست کے بارے میں جانکاری رکھنی چاہیئے۔ اسطرح جب وہ اپنی تعلیم مکمل کر لیں گے تو انھیں سیاست کے اتار چڑھاؤ کا پتہ ہو گا۔ اسلیئے طلبا سے گزارش ہے کہ وہ اپنی اولین ترجیح اپنیتعلیم کو دیں اور سیاسی کاموں سے باز رہیں۔



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160