اکیسویں صدی اور جدید سائنس - دوسرا حصّہ

Posted on at


آج اگر ہم غور کریں تو ہمیں معلوم ہو گا کہ سائنس نے ہماری روزمرہ زندگی پر اپنے گہرے نقوش ثبت کئے ہیں. جدید سائنس نے نہ صرف ہمارے ماحول کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے بلکہ ہمارے اس طرز فکر کو بھی یکسے تبدیل کر دیا ہے. پرانے وقتوں میں انسان جن چیزوں کی پرستش کرتا تھا، آج سائنسی ترقی کی بدولت ان کو مسخر کر چکا ہے اور جو مسخر نہیں ہوئیں ان کو مسخر کرنے کی تگ ودو میں مصروف کار ہے. چاند پر تو انسان بہت عرصہ پہلے ہی قدم رنجہ فرما چکا تھا اور اب نۓ جہانوں کی تلاش میں سرگرداں نظر آ رہا ہے. آج اکیسویں صدی میں سورج کی روشنی اور حرارت سے بیشمار کام لینے کے منصوبے بناۓ جا رہے ہیں. نت نئی اور حیرت انگیز ترین سائنسی تحقیقات آئے دن منظر عام پر آ رہی ہیں. جدید ترین سائنسی قوت نے خاک کے اس پتلے کو اگر ایک طرف بہروبر کا فرمانبردار بنا دیا ہے تو دوسری طرف اب وہ خلاؤں  میں بھی حکومت کرتا نظر آ رہا ہے



سائنس نے کسی ایک شعبے میں ہی نہیں بلکہ زندگی کے تقریباً ہر شعبے میں اپنی بےمثال ترقی کی مہر ثبت کر دی ہے. ہم سب جانتے ہیں کہ سائنس کی بےشمار شاخیں ہیں. سائنس کی ایک اہم شاخ طب بھی ہے. طبی دنیا میں انسان کی سائنسی فتوحات نہایت ہی حیران کن ہیں اور یہ میڈیکل سائنس کا ہی کمال ہے کہ آج ہر بیمار کو شفاء نصیب ہو رہی ہے. علاج کیلئے نۓ نۓ طریقے ایجاد ہو چکے ہیں. انسانی اعضاء کی پیوندکاری کی جا رہی ہے. کینسر جیسے موذی اور لاعلاج مرض پر دن رات تحقیقات ہو رہی ہیں اور کینسر کے بےشمار مریضوں کا علاج بھی کیا گیا ہے اور انھیں شفاء بھی نصیب ہوئی ہے. گزشتہ یعنی بیسویں صدی کے آخری عشرہ میں انسان دنیا کی سب سے خطرناک ترین اور اب تک کی لاعلاج بیماری ایڈز سے بھی آشنا ہوا. اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ بیماری انسان کی اپنی بےراہ روی سے پیدا کردہ ہے اور آج اکیسویں صدی کے آغاز تک اس بیماری کا کوئی علاج بھی دریافت نہیں ہو سکا ہے اور ایڈز کے مریض کو صرف اور صرف موت ہی نصیب ہوئی ہے   لیکن بہت سے سائنس دان اب اس موذی مرض کے علاج کے لئے بھی دن رات کوشاں ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ اب کچھ ایسی ادویات موجود ہیں کہ ابتدائی مرحلے میں اس خطرناک بیماری کا علاج بھی ممکن ہے. اب وہ وقت دور نہیں کہ جب انسان ایڈز جیسی لاعلاج بیماری کا بھی مکمل علاج تلاش کر چکا ہو گا


                                                                                      


اکیسویں صدی میں سائنس وہ کار ہائے نمایاں بھی سرانجام دینے کا ارادہ رکھتی ہے کہ جن کا تصوّر آج شاید بہت محال ہے. سائنس ہمارے جسمانی عیش و آرام اور مادی منفعت کے تو بہت سے سامان بہم پہنچا سکتی ہے لیکن اب ہماری ذہنی غذا کے بھی امکانات سامنے آ رہے ہیں. سائنس ہی کی بدولت ہر طرح کے علم و فنون نہایت ارزاں ہو چکے ہیں. آپ تو جانتے ہیں کہ قدیم دور میں انسان کس قدر کمزور ہوتا تھا. اسے درندوں سے خود کو محفوظ رکھنے کے لئے لکڑی اور پتھر کے ہتھیار بنانا پڑتے تھے. لیکن سائنس نے انسان کو غیر معمولی طور پر طاقتور بنا دیا ہے. اب میدان جنگ میں انسان کی فطری شجاعت کی کوئی اہمیت ووقعت  نہیں رہی. بندوق، توپ اور ٹینک تو اب قصّہ پارینہ بن چکے ہیں. اسکی جگہ اب جدید ترین راکٹ، میزائل اور ایٹمی ہتھیار سنبھال چکے ہیں. یہ جدید ترین سائنس ہی ہے جس نے انسانی دشمنوں کی تباہی کے لئے ایسے خوفناک ترین ہتھیار ایجاد کئے اور دوسری طرف دشمنوں نے بھی سائنس کی بدولت ان خوفناک ترین ہتھیاروں سے بچاؤ کے لئے حفاظتی اشیاء ایجاد کر لی ہیں اور یہ سب سائنس کی ایسی محیر العقول دریافتیں ہیں کہ شاید قدیم دور کا انسان آج کی دنیا میں آ جاۓ تو اس سب کو جادو ٹونے کا ایک زبردست کھیل سمجھے. ان سب کے تناظر میں ہم بخوبی اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اکیسویں صدی کی سائنسی ترقی زمین پر کیا گل کھلاۓ گی اور کیا کیا مزید ایجادات منظر عام پر آئیں گی


                                                                                     


سائنس ایک وسیع ترین موضوع ہے اور اکیسویں صدی کے حوالے سے اس کی ترقی و ترویج پر مزید روشنی ڈالنا مشکل امر بھی ہے. میں سمجھتا ہوں کہ آج کی سائنسی ترقی نے انسان کے ذہن کو بھی تبدیل کرنے میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے. یہ سائنس کی ترقی ہی ہے جس نے بہت سے پرانے انسانی عقائد کو بلکل وہم ثابت کر دیا ہے. ایسے عقائد جن کو جہالت کی وجہ سے انسان قدیم دور سے اپناۓ ہوۓ تھے. سائنس ہی کے ذریعے انسان نے توہم پرستی سے نجات حاصل کر لی ہے اور اب وہ ذہنی طور پر آزاد ہو چکا ہے. مجھے برملا کہنا پڑے گا کہ انسانی ترقی کا تمام تر انحصار صرف اور صرف سائنس ہی کی بدولت ہے. یہ سب سائنس کی برکتیں ہیں جو ہم آج آرام و سکون کی زندگی بسر کر رہے ہیں. وہ کون سی سہولت ہے جو سائنس کی بدولت آج ہمیں میسر نہ ہو



============================================================================================================ 


میرے مزید بلاگز جو کہ صحت ، اسلام ، جنرل نالج اور دنیا بھر کی معلومات سے متعلق ہیں ، ان سے استفادہ حاصل کرنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک کا وزٹ کیجئے


http://www.filmannex.com/Zohaib_Shami/blog_post


میرے بلاگز پڑھ کر شیئر کرنے کا بہت بہت شکریہ


اگلے بلاگ تک کے لئے اجازت چاہوں گا


الله حافظ


دعا کا طالب


زوہیب شامی  


 


 



About the author

Zohaib_Shami

I am here for writing and reading because it is my hobby

Subscribe 0
160