اردو بہثیت ذریعہ تعلیم

Posted on at


کسی بھی نظام تعلیم میں مقاصد تعلیم و نصاب تعلیم ، تربیت یافتہ اساتذہ ، امتحانات اور وظیفہ تعلیم ، بنیادی اور کلیدی حیثیت کے حمل عناصر ہیں جن کی ہم آہنگی اور توازن سے تعلیم و تدریس کا عمل پایہ تکمیل کو پہنچتا ہے . ذریعہ تعلیم مرکزی حیثیت کا حمل ہے . جس کے ذریعہ متعلم اور معلم کے درمیان تعلم کا رشتہ استوار ہوتا ہے . پاکستان کے نظام تعلیم کے حوالے سے یہ ایک ابھی اک حل طالب مسلہ ہے جو اپنی نوعیت کے اعتبار سے نہایت پیچیدہ ہے.


 


ماہرین تعلیم کا خیال کے مطابق ذریعہ تعلیم ایسی زبان ہونی چائے جس میں متعلم اور معلم کے درمیاں مکمل ابلاغ کی اہلیت ہو وہ جامہ اور وسیع الداآمن ہو اور ہر قسم کے روحانی معاشرتی عملی موضوعات کے اظہار کی قدرت رکھتی ہو اور تحقیق و تنقید کے معیار پر پورا اترتی ہو


 


وہ قوم نہایت خوش نصیب ہوتی ہے جو ایک ایسی زبان کی وارث ہوتی ہے جو ذریعہ تعلیم بننے کے جملہ معیارات پر پورا اترنے کی صلاحیت رکھتی ہو. ابلاغ عام کے ساتھ قوم کی تم روحانی تہذیبی معاشرتی لسانی علمی اور فنی موضوعات پر سیر حاصل ذخیرہ معلومات رکھتی ہے



بد قسمتی سے ہمارے ہاں صراط حال اس سے مختلف ہے. ہم اپنی زبان کو نظر انداز کر کے انگریزی کی طرف دیکھتے ہیں. مذہب ہمیں عربی زبان کی طرف رجوع کرنے کی دعوت دیتا ہے. جبکہ ہمارے مادری زبانیں پنجابی ، سندھی ، بلوچی ، پشتو ہیں . زبانوں کا عجب گورکھ دھندہ ہے جس میں پاکستانی طالب علم پھنسا ہوا ہے اور متنوع زبانوں کی وجہ سے بستہ کے بوجھ تلے دبتا چلا جا رہا ہے.



About the author

160