فضیلت روزہ:

Posted on at


ایک روزہ رکھ لینے سے خدائے پاک کی طرف سے کیا انعام ملتا ہے؟ اس کے بارے میں رحمت کائنات نے ارشاد فرمایا کہ:"من ضام یو ما فی سبیل اللہ بعد اللہ وجھہ عن النار سبعین خریفا۔ ٭جو شخص اللہ کی خوشنودی کے لئے ایک دن روزہ رکھے تو اللہ تعالیٰ اس کو آتش دوزخ سے اتنی دور کردیں گے جتنی دور کوئی ستر سال تک چل کر پہنچے٭ اس حدیث میں نفل روزہ کی تخصیص نہیں کی گئی اور خاص کر روزے کے بارے میں رحمت دو عالمﷺ کا ارشاد ہے کہ: ٭شرعاًجسے روزہ چھوڑنے کی اجازت نہ ہو اور عاجز کرنے والا مرض بھی لاحق نہ ہو۔ ان نے اگر رمضان کا ایک روزہ چھوڑ دیا تو عمر بھر روزے کھنے سے بھی اس ایک روزے کی تلافی نہ ہو گی۔ اگرچہ(بطور قضاء) عمر بھر روزے رکھ لے٭

روزہ کا ایک خاص وصف

حضور اکرم ﷺ نے روزے کے بارے میں یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ٭انسان کے ہر عمل کا اجر (کم از کم) دس گنا پڑھا دیا جاتا ہے (لیکن) روزہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ روزہ اس قانون سے مستشنیٰ ہے۔ کیونکہ وہ خاص میرے لیے ہے اور میں ہی اس کی جزا دوں گا۔ بندہ میری وجہ سے اپنی خواہشوں کو اور کھانے پینے کو چھوڑدیتا ہے۔٭ عبادتیں تو سب ہی اللہ کے لئے ہیں۔ پھر روزہ کو خاص اپنے لیے کیوں فرماتا؟ اس کے بارے میں علمائے امت نے بتایا ہے کہ چونکہ دوسری عبادتیں ایسی ہیں جن میں عمل کیا جاتا ہے اور عمل نظروں کے سامنے آ سکتا ہے۔ اس لئے ان میں احتمال ریا ءکا رہتا ہے۔ مگر روزہ فعل نہیں ہے ۔ بلکہ ترک فعل ہے۔ اس میں کوئی کام نظر کے سامنے نہیں آتا۔ وہ ریاء سے دور ہے۔ روزہ وہی رکے گا جسے خدئے پاک کا ڈر ہو گا اور روزہ رکھ کر روزہ کو وہی باقی رکھے گاجس کا ثواب لینے کا ارادہ ہو۔اگر کوئی شخص روزہ رکھ کر تنہائی میں کچھ کھا پی لے اور لوگوں کے سامنے آ جاے تو لوگ اسے روزہ دار ہی سمجھیں گے۔روزہ رکھ کر روزے کو وہی پورا کر تا ہے جو خالص اللہ کی رضا کا طالب ہو۔اسی لیے٭اصوم لی٭ "روزہ خاص میرے لیے ہے" فرمایا پھر جس عمل میں ریا کا احتمال بھی نہ ہواس کا ثواب بھی ممتاز ہونا چاہئیے۔ چنانچہ خداوند کریم جل شانہ دوسی عبادتوں کا ثواب فرشتوں سے دلائیں گے اور روزوں کا ثواب خود مرحمت فرمائیں گے جو بے انتہا ہو گا۔اللہ تعالیٰ نے روزوں کے لیے رمضان المبارک کا مہینہ مقرر ر فرما دیا اور ایک ساتھ ایک ماہ کے روزے رکھنا فرض قرار دے دیا۔ اگر ایک سات پورے ماہ کے روزے فرض نہ ہوتےبلکہ پورے سال میں تھوڑے تھوڑے کر کے رکھواے جاتے تو اس سے نفس کی قوت شہوانیہ نہ ٹوٹتی اور نہ ہی تزکیہ نفس کا وہ فائدہ حاصل ہوتاجو ایک ماہ مسلسل روزے رکھنے سےحاصل ہوتا ہے اور چند مفرٹق مرتبہ رکھنے سے خوشی کا وہ کیف بھی حاصل نہ ہوتا جو عید کے دن حاصل ہوتا ہے۔اگر بندوں کو اختیا ر دے دیا جاتا کہ سال بھر میں جس کا جب جی چاہے مقرر تعداد میں روزے رکھ لےتو اس میں یکجہتی بھی نہ ہوتی اور کبھی یہ رکھتا اور کبھی وہ رکھتا اور بہت سے لوگ مقرر تعداد میں پورے نہ کر باتے۔ کیونکہ اجتماہی صورت میں جو کام آسانی سے ہو جاتا ہے وہ انفرادی طور پر اس شان سے نہیں ہوتا۔ پھر اجتماع میں برکتیں بھی بہت ہوتی ہیں۔اگر سب کے لیے ایک وقت مقرر نہ ہوتا تومسجدوں میں افطار کا نہ وہ کیف ہوتا جس سے آنکھو ں کو نور اور دل کو سرور حاصل ہوتا ہے اور نہ اجتماعی طور پر سب کی عید ہوتی۔ جس کا کیف اور سرور سب کے سا منے ہے۔
رمضان المبارک صرف روزوں کا ہی مہینہ نہیں ہے۔ بلکہ قرآن مجید کا مہینہ بھی ہے۔اس میں شب قدر بھی ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے۔
رمضان المبارک صرف روزوں کا ہی مہینہ نہیں ہے۔بلکہ قران مجید کا مہینہ بھی ہے۔اس میں شب قدر بھی ہے جو ہزار ماہ سے بہتر ہے۔پھر اخیر عشرہ میں اعتکاف بھی ہے۔یہ مہینہ صبر کا مہینہ بھی ہے سخاوت کا بھی اور آپس میں غم خواری کا بھی۔اس میں مومن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے۔طبعیتیں خودبخود نیکی کی طرف چلنے لگتی ہیں۔شیاطین جکڑ دیے جاتےہیں۔جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور دوزخ کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں۔ ایک فرض کا ثواب ستر فرضوں کے برابر اورنفلوںکا ثواب فرض کے برابر ہو جاتا ہے۔یہ سب چیزیں احادیث شریف میں وارد ہوئی ہیں اس ماہ کی خیر و برکت مومن بندے ہی سمجھتے اور محسوس کرتے ہیں۔



About the author

Noor-e-Harram

i am nor-e-harram from Pakistan. doing BBA from virtual University of Pakistan. Filmannex is good platform for me to work at home........

Subscribe 0
160