گلی محلوں کے سستے پارلر حصہ اول

Posted on at


 گلی محلوں کے سستے پارلر حصہ اول


 



 


آج کل ینگ لڑکیوں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اچھے سے اچھا دیکھائی دیں اور ہر کسی سے خوبصورت لگیں اور خوبصورت اور صاف ستھرا دیکھائی دینے کے لیےوہ پارلر کا رخ کرتی ہیں ۔


مگر انہیں یہ پتہ مہیں ہوتا کہ وہ جس بھی پارلر پر جا رہی ہیں وہاں کس قسم کی پروڈیکٹ استعمال ہوتی ہے اور پارلر والی کوالیفائیڈ ہے بھی کہ نہیں یعنی اسے ہر کام کرنے کی مہارت ہے بھی کہ نہیں کہ ایسے ہی پارلر چلا رہی ہے ۔


 



 


اکثر پارلر والیوں نے اپنے پارلر میں استعمال ہونے والی کریمیوں کے نام چھپائے ہوتے ہیں اور ان کریمیوں کو چھوٹی چھوٹی ڈبیوں میں ڈالا ہوتا ہے تا کہ کسی کو پتہ نہ چلے کہ ہم کس قسم کی کریمیں استعمال کر رہے ہیں۔


سو جب کبھی بھی پارلر جائیں تو یہ ضرور دیکھیں کی کیا پارلر میں معیاری چیزیں استعمال ہو بھی رہی ہیں کہ نہیں دوسرا یہ کہ جب کبھی بھی پارلر جائیں تو اس بات کو ذہن میں رکھیں کہ بلیک ہیڈ اسٹک اور اسفنچ ضرور ساتھ لے کر جائیں ایسا ہوتا ہے کہ پارلر میں مختلف قسم کی خواتین آتی ہیں جن میں اکثر کے منہ پر دانوں کی بر مار ہوتی ہے اگر ایک ہی اسفنچ استعمال ہو گا تو جراثیم ایک دوسرے کو لگنے کا خدشہ ہوتا ہے۔


 



 


لہزا اگر  کسی کے بھی منہ پر دانیں ہوں تو کوشش کرنی چائیے کہ ٹاول استعمال ہی نہ کریں اور اگر کرنا ہے تو اپنا الگ ٹاول رکھیں تا کہ جراثیم ایک دوسرے کو نہ لگیں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک دوسرے کا ٹاول استعمال کرنے سے بھی منہ پر دانے نکل آتے ہیں اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے سو کوشش کریں کہ ٹاول استعمال ہی نہ کریں اور اگر کرنا ہے تو اپنا الگ سے استعمال کریں۔


 


 


 



About the author

160