آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک

Posted on at



آج اپنی تحریر کا آغاز آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پاک سے کر رہا ہوں- میں اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھنے کا شرف حاصل ہو رہا ہے، میں رب کریم سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مجھے توفیق دے کہ اتنی بڑی ہستی کے بارے میں اپنے دلی جذبات سے لوگوں کو آگاہ کر سکوں
رسول رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو ہمارے لئے نمونہ ہے، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے کسی ایک پہلو پر بھی لکھنا چاہیں تو یہ کمزور انسان تو ضرور تھک جائے گا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خوبیاں نہ ختم ہونگی- آج کے دور میں ہر انسان آئیڈیل بناتا ہے مگر اس کی کوئی ایک ظاہری خوبی دیکھ کر اسے پوجنا شروع کر دیتا ہے ہم اگر واقعی کوئی آئیڈیل بنانا چاہتے ہیں تو اس خدا کے محبوب کو بنائیں جو تمام کائنات کو تخلیق کرنے والا ہے، پھر سوچیں کہ کائنات کو تخلیق کرنے والے کا محبوب کیسا ہوگا؟ کون ہوگا؟ ظاہر ہے وہ عظیم صفات کا مالک ہوگا اور ہم واقعی اپنے آئیڈیل کو صحیح معنوں میں پالیں گے


 


آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کا ہر پہلو جامع و اکمل تھا، نہایت متاثر کن اور اثر آفریں! اپنے گھر سے لے کر ایوان حکومت تک، بازار سے لے کر مسجد تک، ایوان عدل سے لے کر میدان جنگ تک ہر جگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات والا صفات عظمت، وقار اور ہدایت کی نہایت دل آویز تصویر بنی دکھائی دیتی ہے- دور حاضر کے مسلمان اگر آپ کے اوصاف و خصائل اپنے اندر پیدا کر لیں تو ان کے دکھ دور ہو جائیں گے
یہ کسی عجیب مثال ہے کہ جاہل اور غافل عرب جو اندھیروں میں بھٹک رہے تھے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم اور رہنمائی کی بدولت اچانک دنیا کے امام اور لیڈر بن گئے- انہوں نے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دامن سنت تھاما تو ایک طویل عرصے تک دنیا کی قیادت کی- سیرت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے ایک اور اہم بات جو سامنے آئی ہے، وہ یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ہزار طرح کی مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا پڑا مگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی دعوت حق سے ایک انچ پیچھے نہ ہٹے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنا پیارا وطن مکہ تک چھوڑنا پڑا لیکن پھر بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں میں لغزش تک نہ آئی- آخر کار الله نے وہ مقصد پورا فرما دیا جس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعو ث کیا گیا تھا
 آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک لاثانی استاد اور ایک عظیم ماہر نفسیات بھی تھے- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس انداز میں عربوں کی زندگی میں انقلاب پیدا کر کے ان کے ذریعے پوری دنیا کو ایک نیا راستہ دکھایا، تاریخ عالم اس کی کوئی دوسری مثال پیش کرنے سے قاصر ہے- تاریخ کے سنے میں یہ حقائق محفوظ ہیں جس انقلاب اور سحر کی بنیاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رکھی اس کے لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اول روز سے مشکلات اور مخالفتوں کا سامنا کرنا پڑا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پتھر کھانے پڑے، راستے میں کانٹے بھچاے گئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں لہولہان ہوے- شان مبارک میں بار بار گستاخانہ کلمات کہے گئے، دیوانہ اور مجنوں تک کہا گیا، نفیس طبع ہستی پر کوڑا کرکٹ پھینکا گیا، مگر مایوسی نے کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب جگہ نہ پائی- آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله کی ذات کے سہارے جدوجہد کرتے رہے اور آخر کار وہ عظیم انقلاب پربا کرنے میں کامیاب ہو گئے جس کے نتیجے میں انسانیت کا قافلہ یقینی تباہی سے محفوظ ہو گیا
عورت کے کئی روپ ہیں- ماں، بہن، بیٹی، بیوی اور ساس- یہ سرے روپ پاکیزہ اور محترم ہیں مگر ان میں کوئی ایک روپ بھی ایسا نہ تھا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد سے پہلے مقام احترام حاصل ہو- اپنا ہی تقدس، اپنا ہی رشتہ پامال کر دیا جاتا، اور کوئی پوچھنے والا نہ تھا- بعثت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے معاشرے میں عورت کا تصور بڑا عجیب تھا- عورت کی مویشیوں کی طرح خرید و فروخت کی جاتی تھی، حتیٰ کہ شوہر اپنی بیوی کو زرخرید غلام تصور کرتا تھا اور اسے فروخت کر سکتا تھا- یتیم لڑکیوں کی حالت نہایت قبل رحم تھی، وہ ہر قسم کے حقوق سے محروم تھیں- تعداد ازواج کا کوئی قانون نہ تھا، ایک مرد جتنی عورتوں سے چاہتا، شادی کر لیتا- عورتوں کو نہ صرف جائیداد میں سے کوئی حصہ نہیں ملتا تھا بلکہ وہ جائیداد کا حصہ سمجھی جاتی تھیں اور باپ کی وفات کے بعد بیٹوں میں تقسیم کر دی جاتی تھیں- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام لعنتوں کو ختم فرمایا اور عورت کو مرد کے لئے نہایت محترم ہستی ٹھرایا، اسے ہر روپ میں عزت و افتخار بخشا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورت کو ہر روپ میں پاکیزگی، احترام اور وقار عطا فرمایا، عظمت سے ہمکنار فرمایا اور اس کے حقوق متعین فرماۓ- یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعلی اور ارفع تہذیب کی بنیاد رکھی



About the author

160