شمالی علاقہ جات کا ذوق جمال

Posted on at


شمالی علاقہ جات کا ذوق جمال 


قدرت نے اس کائنات کو کرشماتی حسن دیکر دیکھنے ، مشاہدہ کرنے والے کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا ہے ، گھپ اندھیری رات میں جب آسمان بلکل صاف ہو تو کائنات کا یہ عحیب منظر دیکھنے والی عام آنکھ کو قدرت کا حسین ، حقیقی نظارہ دیکھاتی ہے ، اَن گنت ستاروں اور سیاروں میں ایک زمینی سیارہ اور اس سیارے پر بسنے والی لاکھوں مخلوقات ، تصورات کو گہرائیوں میں مخدوش کردیتا ہے جس کے پاس خدا کی دی ہوئی جتنی بصیرت زیادہ ہو گی اُتنی ہی قدرت کے اس نظارے میں اس کی دلچسپی اور جاننے کا تجسس ہو گا۔ اس دنیا کا ہر کونہ قدرت کا ایک شہکا ر ہے چاہیے وہ افریقہ کے وسیع عریض صحرا ہوں یا سیکڑوں نسلوں کے جنگلی نباتات و حیوانات کی افزائش گائیں۔ یورپ میں واقع قطبین کے جما دینے والے یخ بستہ ماحول میں زندگیوں کا وجود اور بقا زندگی کی جنگ۔



 



دنیا کا ایک خطہ ایسا بھی ہے جہاں ہر چند گھنٹوں کی مسافت پر ایک نیا ماحول ،نئی آب و ہوا اور قدرت کا حسین نمونہ ملتا ہے۔ یہ خطہ جنوبی ایشیا کا ملک پاکستان ہے۔ گو پاکستان کے مکینوں نے خون خرابے اور دہشت کے آسیب نے قدرت کے حسین نظاروں کو دیکھنے والی آنکھوں پر پردہ ڈال دیا ہے اس کے باوجود دنیا بھر کے باذوق قدرت آفریں موجودہ فسادی ماحول کے خاتمے کے انتظار میں ہیں تاکہ قدرت کے حقیقی نظاروں سے آنکھوں کو خیرہ نگاہ کر سکے۔ پاکستان کے شمالی علاقوں میں دنیا کے بڑے بڑے گلیشیر ہیں اور کارگلی یا کریگی گیلیشئر سب سے بڑا منفرد اور قدرتی شہکار پاکستان کے شمال مغربی میں علاقے میں ہے۔



شمالی علاقہ جات کو اگر ناران کاغان کے روٹ سے جائے تو راستے میں بٹہ کنڈی اور جل کھنڈ کی وادیاں فطرت کے دلفریب نظاروں کا حسین امتزاج پیش کرتی ہیں۔ بابوسرٹاپ جو سطح سمندر سے 13600 فٹ اونچائی پر ہے سارا سال ملحقہ برف پوش پہاڑوں سے تخلیق قدرت کے شہکاروں کو ذوق جمال دیتی ہے۔



ٹرانگو ٹاورز کے نام سے موسوم دنیا کی سب سے اونچی چٹان ضلع بلتستان میں واقع بلتروگلیشیئر کے مغرب میں واقع ہے جو بنجر ، سنگلاخ اور اکھڑ ہیں جو اکثر کوہ پیماؤں کے لئے موت کا منہ ثابت ہوئی اور کئی ایک شدید زخمی ہوئے اس لئے اس چٹان کو دنیا بھر میں کوہ پیمائی کے لئے سب سے مشکل اور خونی چٹان مانا جاتا ہے۔ اس چٹان کی اونچائی تیرہ سو چالیس میڑ ہے۔



نانگا پربت اور فیری میڈوز قدرت کے ایسے حسین شہکار ہیں جن کی دلفریبی دیکھنے کے لئے باذوق آنکھ دنیا کے ہر کونے سے کھنچی چلی آتی ہے۔ نانگا پربت کا شمار کوہ پیمائی کی دنیا میں خطرناک اور مشکل ترین پہاڑوں میں کیا جاتا ہے کیونکہ دنیا کے بیشتر کوہ پیماء اسے سر کرنے کی جستجو میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ فیئری میڈوز سے ننگاپربت پہاڑ کا نظارہ قدرت کا محسور کن نظارہ ہے ، فیئری میڈوز نانگا پربت کو جانے والے کوہ پیماؤں کا بیس کیمپ بھی ہے یہ بنجر اور سنگالاخ پہاڑوں کے درمیاں دہار اور بیاڑ، پلدر کے اونچے درختوں میں گھیر سرسبز و شاداب جگہ ہے جو نانگاپربت کے اوپر برف کی سفید چادر تنی نیلے صاف آسمان کے اُوٹ میں اور فیئری میڈوز کے سرسبز میدان سے فطرت کا سب سے خوبصورت نظارہ دیکھنے کو ملتا ہے۔



 


 



دیواسائی ٹاپ ، جسے دنیا کی چھت بھی کہا جاتا ہے سطح سمندر سے چودہ ہزار فٹ اونچا میدان ہے جو سال کے صرف چند مہینوں کے لئے آمدو رفت کے لئے کھل جاتا ہے باقی سارا سال اس میدان کو برف نے ڈھاپ رکھا ہوتا ہے۔ دیواسائی جانے کے لئے دو راستے ہیں باراستہ استور یا باراستہ سکردو، گرمیوں میں ہزاروں سیاح اس میدان کو دیکھتے آتے ہیں محکمہ وائلڈ لائف نے اسے نیشنل پارک کا درجہ دیا ہوا ہے ، کیوں کہ یہ علاقہ براؤن ریچھوں ، مار خوروں اور جنگلی بکروں ، نیاب عقابوں اور ہجرت کرنے والے پرندوں کی افزائش کی جگہیں بھی ہیں اس لئے اس علاقے کو نیاب جانوروں کو تحفظ دینے کی خاطر پارک میں تبدیل کر دیا گیا جو 3000 مربع کلومیڑ پر پھیلا ہوا ہے۔ غیر ملکی سیاحوں کی دلچسپی کو مدنظر رکھتے ہوئے سردیوں میں بعض اوقات برفائی کھیلوں کو بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔ یوں تو شمالی علاقہ جات کی ساری ہی جگہے قدرت کی دلفریبی کا حسین امتزاج ہیں چند ایک کا ذکر قارئین کے لئے کیا اور وقت اور ذرائع آمدوفت کے لئے اخراجات ہوئے تو ضرور ان علاقوں کی سیاحت کریں یقیناً قدرت کے حسین نظارے روح کو گرما دیتے ہیں۔



160