جہالت و غربت پارٹ ۲

Posted on at


انہوں نے کوئی قتل کیا ہو کسی کی آبروریزی کی ہو، کسی کی جائیداد ہتھیائی ہو، پاکستان کا کوئی قانون یا کوئی با اختیار شخص انکا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اس صورت حال نے اچھے اچھے مقدس عہدیداروں کو بے توقیر کر کے رکھ دیا ہے۔ یہ کیفیت تو شروع دن سے چل رہی ہے۔ اور اگر یہی جاگیرداری نظام جاری رہتا ہے تو یہ صورت تو اسی طرح ہمارے چہرے مسخ کرتی رہے گی۔ اس ساتھ کرپشن کی ایک اور صورت پیدا ہوئی اور وہ یہ کہ کسی بھی سرکاری اہلکار کو وجہ بتاۓ بغیر سروس سے نکالا جا سکتا ہے۔

اہلکار سے مراد صرف چپڑاسی یا کلکرک نہیں سیکرٹری بھی تو سرکاری اہلکار ہوتا ہے۔ ملازمت میں اس عدم تحفظ کی کی فضا نے بااختیار اعلیٰ عہدیداروں کو اس بات پر مجبور کیا کہ وہ اپنے فائدے کے لیئے آج جو کچھ کر سکتے ہیں وہ کر گزریں کیونکہ کل کا پتہ نہیں۔ جب نفسا نفسی کا یہ عالم ہو تو کس کو فرصت ہے کہ ملازمین کی انفرادی کارکردگی کا جائزہ لے یہ دیکھے کہ کون وقت پر آتا ہے اور وقت سے پہلے نکل جاتا ہے۔ معاشرے میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم ہے جو اس سرمایہ داری نظام کی وجہ سے ہے۔

ہر ملک کا اپنا ایک آئین اور قانون ہوتا ہے۔ پاکستان کا بھی اپنا آئین و قانون ہوتا ہے۔ یہ کہلاتا تو اسلامی آئین ہے لیکن یہ اسطرح کا اسلامی آئین نہیں ہے جیسا کہ سعودی عرب میں رائج ہے۔ اس میں بے شمار سقم اور خلا موجود ہیں۔ قانون کے ہم ویسے ہی دشمن ہیں۔ غیر ملکی ثقافتی یلغار کی تقلید نے ہمارے اسلامی تشخص اور تقدس کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ اور ہمیں اس کا احساس تک نہیں ہے۔ یہی حال کمرشل ابلاغ عامہ کا ہے۔ اشتہار چاہے ریزر(بلیڈ) کا ہی کیوں نہ ہو پر وہ سکرین پر عورت کو ہی پیش کیا جاۓ گا۔ اور وہ بھی ایسے لباس اور سٹائل میں جسکا تصور ہی باعث شرم ہے۔ نہ صرف ہماری خودداری اور خود اعتمادی کو مجروح کیا ہےبلکہ یہ چیزیں ناپید ہو چکی ہے۔یں۔

قتل کا کیس یہاں دو اڑھائی سال چلتا ہے اور پھر ملزم بری ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اس پر کیس ثابت نہیں ہوا یا اسے چک کا فائدہ دے کر بری کیا گیا۔ مگر وہ قاتل کدھر گیا جس نے قتل کیا اور مرنے والا واقعی قتل ہوا، طبعی موت نہیں مرا، جبکہ سعودی عرب میں ایسا نہیں ہوتاوہاں صرف تین چار دن کیس چلتا ہےقاتل کو سزا ہوتی ہے اور اگلے جمعے اس کا سر تن سے جدا ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سعودی عرب سے ملکر ویسا ہی قانون یہاں نافذ کرنا چاہیئے۔ اس ٹھوس قانون کی وجہ سے سعودیہ میں جرائم نہ ہونے کے برابر ہیں جبکہ امریکہ میں اس سے کہیں زیادہ جرائم ہیں۔ ہم ایسے قوانین کیوں نہ لائیں جنکی بدولت عوام کو انصاف ملے۔ 



About the author

hadilove

i am syed hidayatullah.i have done msc in mathematics from pakistan.And now i am a bloger at filmannex.and feeling great

Subscribe 0
160