اردو بہثیت ذریعہ تعلیم پارٹ ٣

Posted on at


پاکستان میں نظام تعلیم ذریعہ تعلیم کے اعتبار سے دورنگی بلکہ سہ رنگی کا شکار ہے . جدید اور مہنگے تعلیمی اداروں میں انگریزی ذریعہ تعلیم ہے جبکہ عام صوبائی اور وفاقی اداروں میں ذریعہ تعلیم اردو ہے. دینی مدارس میں عربی کو فوقیت دی جاتی ہے. آئینی اور دستوری لہٰذ سے اردو پاکستان کی قومی زبان ہے جبکہ موجودہ دور میں اردو ذریعہ تعلیم کی حوصلہ شکنی اور انگریزی ذریع تعلیم کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے



جہاں تک جدید علوم و فنون تک رسائی کا تعلق ہے تو ہمیں صرف انگریزی تک ہی کیوں محدود رہنا چائے دیگر ترقی یافتہ اقوام عالم کی زبانیں جیسے جاپانی چینی روسی لاطینی اور فرانسیسی بھی سیکھنی چاہیے.تاکہ انکے علوم و فنون سے بھی فائدہ حاصل کیا جا سکے لیکن اس قدر جس قدر اسکی ضرورت ہو پوری قوم کو اجنبی زبان کے کھونٹے سے باندھنا اور ذریعہ تعلیم بنانا بلا وجہ اور غیر ضروری ہے.



پاکستان ایک اسلامی جمہوری اور فلاحی ریاست ہے . جس کا اولین فرض ہے کے طلبا کو بلا امتیاز یکساں تعلیمی مواقع فراہم کے جایں. یکساں نصاب تعلیم اور یکساں ذریعہ تعلیم دور دراز اور پسماندہ علاقوں اور ترقی یافتہ شہری علاقوں کے درمیان امتیازی سلوک اور احساس محرومی کو ختم کر سکتا ہے اور میرٹ کے مطابق روزگار کا تصور حقیقی معنوں میں نظر آ سکتا ہے



ضرورت اس امر کی ای کہ اردو زبان کو ذریعہ تعلیم بنیا جاۓ تاکہ قومی تقاضوں سے ہم آہنگ نسل تیار کی جا سکے جبکہ جدید علوم و فنون اور عالمگیریت کے تصور کے تحت دیگر ترقی یافتہ ابانوں بقدر ضرورت اعلی تعلیمی استعداد کے حمل افراد کو بطور اختیاری مضمون پڑھا کر اردو زبان و ادب کو تراجم کے ذریعے ان کے جدید علوم و فنون سے آراستہ کیا جاۓ تاکہ ہمارا قومی اور تہذیبی ورثہ اردو ، ترقی یافتہ زبانوں کی صف میں جگہ پا سکے.



About the author

160