سمجھداری گھروں کو میدان جنگ بننے سے روک سکتی ہے ! حصہ دوئم

Posted on at


 

شادی کے بعد بننے والے رشتوں کے مابین دراڑ  کو  سمجھنا بھی بہت ضروری ہے بلکہ اہم بھی  اس کی جڑیں بڑی گہری ہیں جن کی نفصیات کو سمجھے بغیر کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہے ، گھر میں موجود  ماں جو کہ شادی سے قبل بیٹے کی توجہ اور محبت کی تن  تنہا مالک ہوتی ہے ، بہو کو ایک چیلنج سمجھنے لگتی ہے جس نے  اس سے بیٹے کا پیار  چھین لیا ہے جبکہ بیوی کو اس بات کا یعقین ہوتا ہے کہ گھر میں آتے ہی شوہر کی تمام تر محبت اور توجہ کا حق اسے حاصل  ہو گیا ہے  اور وہ تن تنہا اس کی مالک ہے جس پر کوئی اپنا حق نہیں جما سکتا ہے ۔

 

 

دو عورتوں کے مابین حقوق کی اس جنگ میں ایک شخص مسلسل پستا رہتا ہے جو کہ ایک بیٹا ہی نہیں ایک شوہر بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تعلقات میں کشیدگیاور ماحول میں کھنچاؤ بڑھتا چلا جاتا ہے ،  گھر کے دیگر افراد  دو اہم فریقین  میں بٹ  جاتے ہیں اور کچھ  ماں کی جبکہ کچھ بہو کی حمایت میں پیش پیش رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ  پورا خاندان ایک دوسرے کے مد مقابل آ جاتا ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے میں سب سے زیادہ مدد گار  مختلف نوعیت کی محبتوں کو سمجھنا ہوتا ہے ۔

 

بیٹے کی ماں سے محبت جبلی ہے جس کی نہ تو ٹرنینگ ہوتی ہے اور نہ ہی یہ بات سکھائی جاتی ہے ، یہ محبت پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوتی ہے  اور پرورش کے دوران ذہنی ، جسمانی اور نفسیاتی طور پر بڑی قربت سے ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہے اس کے برعکس  شوہر کا پیار بیوی سے ایک  بائیلو جیکل ضرورت کت تحت جنم لیتا ہے اور دونوں طرز کی محبتوں کا اثر  بالکل  واضح ہو تا ہے  جنہیں ایک دوسرے پر فوقیت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی ایک  پیار کے تہہ دوسرے پیار پر چڑھائی جا سکتی ہے اور نہ ہی ایک کی وجہ سے دوسرے کو کھرچ کر پھینکا جا سکتا ہے ،  اگر ماں اور بیوی  دونوں ہی اس حقیقت کو تسلیم کر لیں تو اپنے اپنے طور پر اور اپنی اپنی اطمینان اور سکون کے ساتھ زندگی  گزار سکتی ہیں 



About the author

shaheenkhan

my name is shaheen.i am student . I am also interested in sports.I feel very good being a part of filmannex.

Subscribe 0
160