شادی کے بعد بننے والے رشتوں کے مابین دراڑ کو سمجھنا بھی بہت ضروری ہے بلکہ اہم بھی اس کی جڑیں بڑی گہری ہیں جن کی نفصیات کو سمجھے بغیر کسی قسم کی تبدیلی ممکن نہیں ہے ، گھر میں موجود ماں جو کہ شادی سے قبل بیٹے کی توجہ اور محبت کی تن تنہا مالک ہوتی ہے ، بہو کو ایک چیلنج سمجھنے لگتی ہے جس نے اس سے بیٹے کا پیار چھین لیا ہے جبکہ بیوی کو اس بات کا یعقین ہوتا ہے کہ گھر میں آتے ہی شوہر کی تمام تر محبت اور توجہ کا حق اسے حاصل ہو گیا ہے اور وہ تن تنہا اس کی مالک ہے جس پر کوئی اپنا حق نہیں جما سکتا ہے ۔
دو عورتوں کے مابین حقوق کی اس جنگ میں ایک شخص مسلسل پستا رہتا ہے جو کہ ایک بیٹا ہی نہیں ایک شوہر بھی ہے اور یہی وجہ ہے کہ تعلقات میں کشیدگیاور ماحول میں کھنچاؤ بڑھتا چلا جاتا ہے ، گھر کے دیگر افراد دو اہم فریقین میں بٹ جاتے ہیں اور کچھ ماں کی جبکہ کچھ بہو کی حمایت میں پیش پیش رہتے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ پورا خاندان ایک دوسرے کے مد مقابل آ جاتا ہے ، اس مسئلے کو حل کرنے میں سب سے زیادہ مدد گار مختلف نوعیت کی محبتوں کو سمجھنا ہوتا ہے ۔
بیٹے کی ماں سے محبت جبلی ہے جس کی نہ تو ٹرنینگ ہوتی ہے اور نہ ہی یہ بات سکھائی جاتی ہے ، یہ محبت پیدائش کے ساتھ ہی شروع ہوتی ہے اور پرورش کے دوران ذہنی ، جسمانی اور نفسیاتی طور پر بڑی قربت سے ساتھ ساتھ چلتی رہتی ہے اس کے برعکس شوہر کا پیار بیوی سے ایک بائیلو جیکل ضرورت کت تحت جنم لیتا ہے اور دونوں طرز کی محبتوں کا اثر بالکل واضح ہو تا ہے جنہیں ایک دوسرے پر فوقیت نہیں دی جاسکتی اور نہ ہی ایک پیار کے تہہ دوسرے پیار پر چڑھائی جا سکتی ہے اور نہ ہی ایک کی وجہ سے دوسرے کو کھرچ کر پھینکا جا سکتا ہے ، اگر ماں اور بیوی دونوں ہی اس حقیقت کو تسلیم کر لیں تو اپنے اپنے طور پر اور اپنی اپنی اطمینان اور سکون کے ساتھ زندگی گزار سکتی ہیں